بلوچستان کے فنڈز کو شیر مادر سمجھ کر لوٹا جارہا ہے، جمعیت
کوئٹہ،جمعیت علما اسلام بلوچستان کی صوبائی مجلس عاملہ اور پارلیمانی گروپ کا ماہانہ اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ میں زیر صدارت صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع منعقد ہوا جس میں مجلس عاملہ صوبائی وقومی اسمبلی کے اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں جماعتی فعالیت سرگرمیوں، صوبائی اور ملکی صورتحال کے تمام پہلووں پر غور و خوض کیا گیا اور متعدد فیصلے کئے گئے اجلاس میں کوئٹہ بم دھماکے اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر مذمتی قرارداد منظور کی گئی اور کوئٹہ بم دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے بلند درجات جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں پے درپے بم دھماکے صوبائی حکومت کا وجود نہ ہونے کی نشاندہی کرتی ہے اس قسم کے دلخراش واقعات کی روک تھام کے حوالے سے حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ اس قسم واقعات کے بعد جس انداز میں ہمارے قبائلی اوراسلامی روایات کے مطابق غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی اور آشک شوئی کے تقاضوں کی ادائیگی حکومت کے سربراہان کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن افسوس ہمارے قبائلی اور اسلامی روایات سے نابلد صدر وزیر اعلی عین انہیں دنوں سبی میلے میں جشن منانے پر مصروف تھے جہاں بم دھماکے میں شہید وزخمی ہونے والے افراد کے خاندان فاتحہ وہسپتال میں اپنے پیاروں کے غم سے نڈھال تھے یہ عمل بلاشبہ بے حسی اور غیر ذمہ داری میں آتا ہے جس کی جمعیت علما اسلام بلوچستان مذمت کرتی ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی اور مرکزی حکومت ہر شعبہ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں امن و امان کی صورتحال پورے بلوچستان میں خراب ہے نوجوان طلبا کو روزگار تو نہ دے سکے بلکہ انہیں سماج دشمن عناصر کے ظلم سے بھی محفوظ نہ کرسکے طالب علم سمیع اللہ مینگل کی شہادت کے واقعہ نے جرائم کے خلاف آواز اٹھانے والے مستقبل کے معماروں کی امیدوں پر کاری ضرب لگائی انہوں نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اراکین اسمبلی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں ان کے اختیارات اور فنڈز غیر منتخب افراد کے حوالے کرکے صوبے کے فنڈز کو شیر مادر سمجھ کر لوٹا جارہا ہے دوسروں کی محنت پر اپنی تختیاں لگائی جارہی ہے اس حوالے سے جمعیت علما اسلام بلوچستان اپوزیشن اراکین اسمبلی کے تمام تر مطالبات کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے ان کی پشتی بان ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں صحت تعلیم کے شعبے توجہ طلب ہیں میرٹ اور سینارٹی کے بجائے بندربانٹ سے کام لیاجارہا ہے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں بغل میں لئیے مایوس پھر رہے ہیں ان کیلئے روزگار کا کوئی وژن اب تک سامنے نہ آسکا وزیر اعظم اور گورنر ہاوسز کو تعلیم گاہوں میں تبدیل کرنے کے دعویدار پہلے سے قائم تعلیمی اداروں کو بہتر انداز میں چلانے اور اساتذہ کو تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں رہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناتجربہ کاری اور نااہلی سے عوام مایوسی اور مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں، ملک میں بیرونی قرضوں کے نئے پہاڑ کھڑے ہوگئے آٹا چینی پٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ صرف مہنگائی بڑھنے کا ہی نہیں بلکہ کرپشن اور غربت میں اضافے کا بڑا سبب ہے انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لوگ مہنگائی کے سبب پیٹ کاٹ کاٹ کر جینے پر مجبور ہیں بیشتر گھرانے ایسے ہیں جو نان شبینہ کے محتاج ہوکر فاقہ کشی پر مجبور ہوچکے ہیں کیونکہ ملک میں ڈیڑھ سال سے حکمرانوں غریب عوام کی کمر توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے سب سے زیادہ اضافہ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ سے مایوسی اور ناامیدی کے سایے چھائے ہوئے ہیں غریب عوام کو گھمبیر صورتحال سے دوچار کر دیا گیا ہے اور مسائل کی دلدل میں دھکیلنے کے ذمہ دار ہیں لوگ اپنے بچوں کو فروخت اور اپنی موت کی دعائیں کرنے پر مجبور ہیں جمعیت علما اسلام پسے ہوئے طبقات کی آواز ہے جنہوں نے اقتدار کے ایوانوں کے اندر اور باہر بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جمعیت علما اسلام بلوچستان مرکزی جماعت کی ہدایات اور پالیسی پر عملدرآمد کیلئے ہمہ وقت تیار ہے اس وقت الحمدللہ پورے بلوچستان میں جمعیت علما اسلام تنظیمی سرگرمیوں کے اعتبار سے سرفہرست ہے اور عوام سے مسلسل رابطے میں رہ کر ان کی امنگوں کی ترجمانی کررہی ہے.