کورونا وائرس: ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت ملیریا کی دوا برآمد کرنے پر رضامند

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت نے امریکا کو کورونا وائرس کے علاج میں مددگار ملیریا کی دوا برآمد کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ہائیڈروکسی کلورو کوئن ایک پرانی اور سستی دوا ہے جسے ملیریا کے مریضوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ دوا کورونا وائرس کے علاج میں کسی حد تک مددگار رہی ہے۔اس دوا کی بڑھتی ہوئی مانگ اور مثبت نتائج کے سبب امریکا نے بھارت سے سے مذکورہ دوا برآمد کرنے کی درخواست کی تھی جس پر بھارت نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تھا کیونکہ اس دوا کولوگوں کی جانب سے بڑی تعداد میں خریدے جانے کے سبب بھارت میں بھی اس کی قلت ہوگئی ہے۔بھارت کی جانب سے اس دوا کی برآمدات پر پابندی عائد کیے جانے کے چند گھنٹے بعد گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکا کی جانب سے آرڈر کی گئی ہائیڈروکسی کلوروکوئن دوا برآمد کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے مدد طلب کی ہے۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر وہ ہمیں دوا برآمد نہیں کرتے ہیں تو مجھے حیرت ہو گی کیونکہ امریکا اور بھارت کے کئی سالوں سے بہت اچھے تجارتی تعلقات ہیں اور بھارت نے تجارت میں امریکا سے بہت فائدہ اٹھایا ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اگر بھارت دوا برآمد نہیں کرتا تو کوئی بات نہیں لیکن پھر اسے اس بات کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔منگل کو بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق بھارت نے ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلورو کوئن کو امریکا برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستوا نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارت پیراسیٹامول اور ہائیڈوکسی کلوروکوئن کو مناسب مقدار میں ان پڑوسی ممالک کو فروخت کرے گا جن کا انحصار ہماری صلاحیتوں پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ دوائیں ان ملکوں کو فراہم کریں گے جو خصوصاً اس مرض سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔جہاں ایک طرف اس دوا کو کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کیلئے موثر قرار دیا جا رہا ہے وہیں سائنسدانوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے خلاف اس دوا کو موثر قرار دینے کیلئے اس کے مزید ٹیسٹ کرنے ہوں گے۔چند ڈاکٹرز اور ماہرین نے خبردار کیا کہ غیرتصدیق شدہ ادویہ کا استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے حتیٰ کے ٹرمپ کے اپنے ماہرین بھی اس تجربے کے حق میں نہیں۔امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر پیٹریس ہیرس نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے یہ دوا تجویز نہیں کریں گی، اس سے دوا کے سنگین منفی اثرات کا خطرہ کہیں زیادہ ہے۔یاد رہے کہ امریکا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے جہاں اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد وائرس سے متاثر جبکہ 10ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔چین سے شروع ہونے والے اس وائرس سے دنیا بھر میں اب تک تقریباً 75ہزار افراد ہلاک اور 13لاکھ 50ہزار سے زائد اس کی زد میں آ چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں