ڈیرہ اللہ یار، ڈاکٹر کی مبینہ عدم موجودگی، کمسن بچی تڑپ تڑپ کے جان دے گئی

ڈیرہ اللہ یار:ڈیرہ اللہ یار سول اسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ عدم موجودگی کے باعث 12 سالہ بچی تڑپ کر جانبحق ہوگئی بچی کی موت پر ورثا نے مشتعل ہوکر ایمرجنسی کمرے کے دروازے اور شیشے توڑ ڈالے ڈیوٹی پر موجود پیرامیڈیکس عملے نے چھپ کر جان بچائی سوموار اور منگل کی درمیانی شب شہر کا معروف تاجر انور ابڑو اپنی 12 سالہ بھتیجی عتیقہ کو تشویشناک حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال لایا تاہم ایمرجنسی ڈیوٹی پر ڈاکٹر موجود نہیں تھا جس کے باعث معصوم بچی تین گھنٹوں تک اسپتال میں اسٹریچر پر تڑپتی رہی اور بلآخر جان کی بازی ہار گئی بچی کی وفات پر ورثا مشتعل ہوگئے جنہوں نے ہنگامہ بپا کرتے ہوئے ایمرجنسی کمرے کے دروازے اور شیشے توڑ ڈالے اسپتال میں ہنگامے اور توڑ پھوڑ سے ڈیوٹی پر موجود پیرامیڈیکس عملے نے چھپ کر جان بچائی اطلاع ملنے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ثمینہ روحی اور ایس ایچ او عبدالروف جمالی موقع پر پہنچے جنہوں نے حالات پر قابو پا کر مبینہ غفلت کا مرتکب ڈاکٹر کے خلاف محکمانہ کارروائی کی یقین دہانی کروا کر مشتعل افراد کا غصہ ٹھنڈا کیا لواحقین لاش اٹھا کر گھر لے گئے ڈی ایچ کیو میں بچی کی وفات اور طبی سہولیات کے فقدان پر شہر کے نوجوان پھٹ پڑے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نوجوانوں نے صوبائی وزیر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ معاملے کا ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک نے سختی سے نوٹس لیا ہے ناظم صحت ڈاکٹر قدرت اللہ جمالی نے ڈی ایچ کیو پہنچ کر ایم ایس ڈاکٹر ثمینہ روحی سے ملاقات کرکے معاملے کے حقائق معلوم کیے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لانے کی سفارش کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں