بلوچستان عوامی پارٹی تحلیل ہوگئی

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر وزیراعلیٰ جام کمال خان سمیت پارٹی کی16رکنی کابینہ تین سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد تحلیل ہوگئی انٹرا پارٹی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن بی اے پی کا انتخابی نشان معطل کر نے کے ساتھ ساتھ پارٹی کو انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روکنے کا امکان بلوچستان عوامی پارٹی کا الیکشن کمیشن سے انتخابات کروانے کے لئے مہلت لینے کا فیصلہ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کی 14مئی 2018کو بننے والی پہلی کابینہ آج جمعرات کو تین سالہ مد ت مکمل کرنے کے بعد تحلیل ہوگئی، سبکدوش ہونے والے عہدیداروں میں صدر وزیراعلیٰ جام کمال خان، جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور خان کاکڑ، سنیئر نائب صدور سینیٹر میر سرفراز بگٹی،رکن قومی اسمبلی نوابزادہ خالد مگسی، کیپٹن(ر) عبدالخالق اچکزئی، میر شعیب نوشیروانی، صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی، نائب صدور مرحوم در محمد ناصر،میر عاصم کرد گیلو، میر عبدالرؤف رند، میر مجیب الرحمن محمد حسنی، مرکزی آرگنائزنگ جنرل سیکرٹری ملک خدا بخش لانگو، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری سید حسنین ہاشمی، سیکرٹری اطلاعات چوہدری شبیر احمد، پارٹی ترجمان انوار الحق کاکڑ، سیکرٹری مالیات روز اے جان شامل ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان عوامی پارٹی کو مارچ میں ایکٹ 2017کے مطابق انٹر ا پارٹی انتخابا ت کروانے کی ہدایت کی تھی تاہم انتخابات نہیں کر وائے جاسکے جس کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کا انتخابی نشان(گائے) معطل ہونے کا امکان ہے ساتھ ہی الیکشن ایکٹ کے مطابق بی اے پی انٹر ا پارٹی انتخابات کروانے تک کسی بھی انتخاب میں حصہ بھی نہیں لے سکے گی۔بلوچستان عوامی پارٹی کے ذرائع نے این این آئی کو بتایا کہ انٹرا پارٹی انتخابات فل الحال نہیں کروائے جارہے ہیں پارٹی کی سینئر قیادت نے کورونا وائرس کی وجہ سے انتخابات نہ کروائے جانے کا عذر پیش کرکے الیکشن کمیشن سے ریلیف حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں عید کی تعطیلات کے مطابق پارٹی کی جانب سے باقاعدہ طور پر الیکشن کمیشن سے انتخابات کروانے کے لئے مہلت مانگی جائیگی جبکہ وزیراعلیٰ جام کمال خان پہلے ہی انتخابات کورونا وائرس کی وجہ سے نہ کروانے سے متعلق بیان دے چکے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں