رمضان المبارک میں مذہبی عبادات کو محدود کیا جاسکتا ہے، آیت اللہ خامنہ ای

تہران:ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مہینے رمضان المبارک میں بھی مذہبی عبادات کو محدود کیا جا سکتا ہے۔ایران کے سپریم لیڈر نے مذکورہ بیان ایک ایس وقت میں دیا ہے جب کہ پہلے ہی کورونا وائرس کی وجہ سے ایران سمیت تقریبا تمام اسلامی ممالک میں مذہبی عبادات کو محدود کردیا گیا ہے۔ایران ہی وہ پہلا اسلامی ملک بنا تھا جس نے کورونا وائرس کی وجہ سے نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی عارضی پابندی عائد کی تھی جب کہ کچھ وقت کے لیے مذہبی عبادت گاہوں کو بھی بند کردیا تھا۔ایران کے بعد عراق، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، مصر و پاکستان نے بھی نماز جمعہ کے اجتماعات پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی تھی جب کہ سعودی عرب نے عمرے کو بھی نامعلوم وقت تک معطل کردیا تھا۔آیت اللہ خامنہ ای نے قوم سے ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ کورونا کی وبا کے باعث رمضان المبارک میں بھی اجتماعی عبادات پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق سپریم لیڈر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا کی وبا کے باعث لوگ ماہ مبارک میں اجتماعی عبادات سے محروم ہوجائیں گے، اس لیے انہیں گھروں میں آرام سی عبادات کرنی چاہئیں۔اپنے خطاب میں اگرچہ انہوں نے واضح طور پر نہیں کہا کہ حکومت رمضا المبارک میں اجتماعی عبادات پر پابندی عائد کرے گی یا نہیں، تاہم انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاط کے پیش نظر ماہ مبارک میں بھی گھروں تک محدود رہیں اور وہیں عبادات سر انجام دیں۔خیال رہے کہ ایران اسلامی ممالک میں کورونا وائرس سے سب سے بڑا متاثرہ ملک ہے، جہاں 10 اپریل کی صبح تک وہاں متاثرہ افراد کی تعداد 66 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 4 ہزار سے بڑھ چکی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں