کوہلو،سرکاری سکولوں کے اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں، نظام تعلیم تباہ ہو گیا ہے، عوامی حلقے
کوہلو:حکومتی دعووں کے برعکس بلوچستان کے ضلع کوہلو میں نظام تعلیم تباہ ہزاروں بچوں بچیوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں ضلع بھر میں تقریبا ساڑھے چار سو پرائمری، مڈل اور ہائی سکول موجود ہیں ان سکولوں کی مد میں سینکڑوں اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں قومی خزانے کو ماہانہ کروڑوں کا نقصان کا نقصان ہورہاہے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کوہلو کے تحصیل کاہان، تحصیل ماوند، تحصیل کوہلو، سب تحصیل گرسنی، سب تحصیل تمبو میں مختلف دور حکومتوں میں بنے والے تقریبا ساڑھے چار سو پرائمری،مڈل، ہائی اسکولوں کے بلڈنگ تو موجود ہیں ان سکولوں میں سینکڑوں اساتذہ بھی کاغذی کاروائی میں تعینات ہیں باوثوق ذرائع کے مطابق یہ اساتذہ اپنے جائے ڈیوٹیوں سے اکثر غیر حاضر رہتے ہیں ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ غیر حاضر اساتذہ مہینے میں ایک یا دو بار حاضری رجسٹر پے اپنی حاضریاں لگا کر اعلی حکام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم حاضر ہیں ان اساتذہ کی بنا پر ضلع بھر کے ہزاروں بچوں کی زندگیاں دواوں پر لگ گئے اور ساتھ ساتھ سینکڑوں غیر حاضر اساتذہ قومی خزانے کو بھی ماہانہ کروڑوں کا نقصان پہنچا رہے ہیں عوامی و سماجی حلقوں نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان عالیانی، رکن صوبائی اسمبلی میر نصیب اللہ مری، سیکرٹری تعلیم،کمشنر سبی ڈویژن ڈپٹی کمشنر کوہلو سے فوری نوٹس لے کر غیر حاضر اساتذہ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لا کر ضلع بھر کے بچوں کی زندگیاں تباہ ہونے سے بچائیں۔


