تربت میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 15ہو گئی

تمپ (نامہ نگار) تمپ عالمی وبا کورونا وائرس کی لپیٹ میں مختلف دیہاتوں میں اموات کی تعداد 15تک پہنچ گئی،ضلع کیچ کے سب سے بڑے تحصیل تمپ میں ہر گھر میں دو یا تین اشخاص کورونا وائرس میں مبتلا ہیں تمپ میں کورونا ٹیسٹ کی سہولت کی عدم دستیابی سے عوام مشکلات کا شکارہیں،عوام کیلئے حکومت کی جانب کوئی خاطرخواہ اقدامات بھی نہیں کی جارہے ہیں، کورونا ایس اوپیزیکسر نظرانداز ہوتے آرہے ہیں،جس کی وجہ سے کرونا وائرس زخمی شیر کی طرح حملہ آور ہورہا ہے،ذرائع کے مطابق ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلنے کاشدید خدشہ ہے،جون کے ابتدائی دنوں سے لیکر سے ماہ جولائی کے آخری ایام تک تمپ کی اکثر بیشتر علاقے اس وبا نے اپنی لپیٹ میں لے رکھے ہیں اور مثبت کیسز کی شرح میں شدید اضافہ دیکھنے میں آرہاہے اس قدر خطرناک صورتحال پر تمپ میں محکمہ صحت کی کوئی خاص طبی سہولیات بھی نہیں ہے،بہترین علاج کیلئے عوام تربت اور کراچی کا رخ کرتے ہیں جبکہ غریب عوام اپنی موت کا انتظار کرتاہے،سہولیات دینا حکومت بلوچستان کی ذمہ داری ہے مگر تمپ کی عوام کو حکومت بھول گیا ہے،تمپ کی واحد سول اسپتال میں آئیسولیشن روم،وینٹی لینٹر،آکسیجن اپنی جگہ ایک معمولی پیناڈول کی گولی بھی دستیاب نہیں،تحصیل سطح پر ٹیسٹنگ کی سہولت نہ ہونے سے کیسز کی تعداد رپورٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے،اب تمپ عوام صرف ٹیوٹر اور سوشل میڈیا سے باہر حکومت وقت کی راہ دیکھ رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں