مرکز سے لیکر صوبے تک سلیکٹڈ لوگ مسلط کئے گئے غیر منتخب لوگوں کو نواز ا جارہا ہے،جمعیت
سوراب(نامہ نگار)جمعیت علماء اسلام سوراب کے زیر اہتمام تحفظ ختم نبوت کے عنوان سے عظیم الشان جلسہ عام کا انعقاد، جلسہ عام سے صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع صوبائی جنرل سیکریٹری رکن قومی اسمبلی مولانا سید محمود شاہ صوبائی نائب امیررکن قومی اسمبلی مولانا کمال الدین اراکین صوبائی اسمبلی میریونس عزیز زہری میرزابد علی ریکی سابق رکن قومی اسمبلی حاجی محمد عثمان بادینی صوبائی عہدیداران مولانا محمد صدیق مینگل دلاورخان کاکڑ مولانا عبدالخالق مری حاجی رحمت اللہ وڈیرہ غلام سرور زہری مفتی محمد طیب حیدری، جے یوآئی ضلع سوراب کے امیر مولانا عبدالرحمن ساسولی ناظم عمومی مولانا غلام رسول زہری مولانا شبیر احمد لہڑی مولانا منیراحمد زہری قاری شریف اللہ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا، قبل ازیں سوراب پہنچنے پر حاجیکہ کے مقام پرقائدین کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا اور انہیں سینکڑوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے جلوس کے شکل میں سوراب بازار جلسہ گاہ لایا گیا، سوراب شہر میں منعقد ہونے والا جمعیت علماء اسلام کا یہ جلسہ اپنی نوعیت کا بڑا عوامی اجتماع تھا جس میں شہر سمیت ملحقہ علاقوں گدر لاکھوریان دشت گوران مولی جیوا ماراپ سے کارکنان اور عوام نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی، جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئیجے یوآئی بلوچستان کے امیر ایم این اے مولانا عبدالواسع مولانا سید محمود شاہ مولانا کمال الدین مولانا محمد صدیق مینگل ایم پی اے میریونس عزیز زہری ایم پی اے میر زابد ریکی حاجی عثمان بادینی دلاور خان کاکڑ اور دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکمران ٹولہ اسلام دشمن قوتوں کے اشاروں پر ہمارے کو اور اسلامی اقدار، سب سے بڑھ ناموس رسالت کے قانون کو نقصان پہنچانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، ملعونہ آسیہ کیس سمیت متنازعہ بل ان کی بدنیتی کی عکاسی کررہے ہیں، جمعیت علماء اسلام ملک میں اسلامی احکامات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ جمہوری اقدار اور آئین کی بالادستی کی جنگ لڑ رہی ہے، ہمارے اکابرین 73 ء کے آئین کے بانی تھے اور ہم اس متفقہ آئین کی حفاظت اور اس پر عملدرآمد کے لئے میدان میں مصروف عمل ہیں، ملک تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، ایک طرف اس کے اساسی نظریہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہورہی ہے دوسری جانب مسلط ٹولہ کی نااہلی اور نحوست کی وجہ سے معیشت تباہ جبکہ ہوش ربا مہنگائی کے ہاتھوں عوام کی زندگی اجیرن بن چکی ہے، مرکز سے لیکر صوبے تک سلیکٹڈ لوگ مسلط کئے گئے ہیں جو سیاست کے اصولوں جمہوریت کے تقاضوں اور تہذیب سے ناواقف ہیں، مرکز میں اپوزیشن کے اراکین نظر انداز تو بلوچستان میں منتخب عوامی نمائندوں کے حلقوں میں کھلم کھلا مداخلت اور انہیں محروم رکھ کر غیرمنتخب لوگوں کو نوازا جا رہا ہے


