صوبے میں تعلیمی پسماندگی، بد انتظامی اور امن و امان کی صورتحال پر تشویش ہے، بی ایس او
کوئٹہ ( سٹاف رپورٹر ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے جہانگیر منظور بلوچ نے صوبے میں تعلیمی پسماندگی ، بدانتظامی اور امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاسی قوتوں کی تقسیم مسائل کا باعث ہے جس کے لئے تنظیم کوئٹہ میں ایک کانفرنس کا انعقاد کررہی ہے جس میں سیاسی جماعتوں ، طلباء تنظیموں و دیگر اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرکے ان کی رائے لی جائے گی ۔ پیر کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تنظیم کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں افغانستان میں رونما ہونے والے حالات اور واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کیونکہ افغانستان میں امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کے اثرات پاکستان اور خاص طور پر بلوچستان پر مرتب ہوتے ہیں بلوچستان میں پہلے ہی تعلیمی ، معاشی و دیگر میدانوں میں عوام کو مسائل و مشکلات درپیش ہیں جبکہ نوجوان بھی ذہنی کشمکش کا سامنا کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تربت سے تعلق رکھنے والے تنظیم کے رکن ملوک بلوچ کے بھائی کو لاپتہ کردیاگیا ہے بلکہ گوادر میں بھی حملے کے بعد چھاپہ مار کارروائیاں کی جارہی ہیں جس میں ماہی گیروں کی تنظیم کے جنرل سیکرٹری کو بھی گرفتار کرکے مبینہ طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے اس سلسلے میں ماہی گیر سراپا احتجاج ہے ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں رونما ہونے والے واقعات بلوچستان اور دیگر کے لئے پریشانی کا باعث ہے ، افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد لوگوں اور خاص کر بلوچ پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی قوتوں کی تقسیم مسائل کا باعث ہے اس سلسلے میں تنظیم کی جانب سے کوئٹہ میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں سیاسی جماعتوں ، طلباء تنظیموں کے عہدیداران اور ممبران سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر رائے لی جائے گی بلکہ زونل سطح پر مختلف عنوانات پر سمینارز اور ورکشاپس کا اہتمام بھی کیا جائے گا ۔ کانفرنس کے لئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی اور بدانتظامی ہمارے لئے تشویش کا باعث ہے ، تعلیمی اداروں کی کمی کے باعث نوجوان تعلیمی سلسلہ مکمل نہیں کرپاتے بلکہ مختلف تعلیمی ادارے کی تنزولی نے بھی رہی سہی کسر پوری کردی ہے ۔


