معیاری ریسرچ سے اقتصادی اہداف حاصل ہو سکتے ہیں، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

کوئٹہ:کسی بھی قوم کی سماجی و اقتصادی ترقی مقامی ٹیکنالوجیز کی ترقی اوراس کے مناسب استعمال کے ذریعے ممکن ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں معیاری ریسرچ کے استعمال کے ذریعے اقتصادی ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بدقسمتی سے سماجی و اقتصادی ترقی تیسری دنیا کے ممالک کے لیے سب سے مشکل کام ہے۔ اور یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ تحقیق اور ترقی کبھی بھی ہمارے ملک کی کسی بھی حکومت کی ترجیح نہیں رہی ہے۔یہ بات سینیٹر سلیم منڈی والا کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی) کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق نے کہی۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو قدرتی وسائل کی ایک بڑی مقدار سے مالا مال ہے، سرکاری شعبے کی اعلی صلاحیتوں اور نجی شعبے میں ایک اچھی طرح سے قائم مارکیٹنگ کا نظام ہے۔ تاہم، ریسرچ باڈیز، انڈسٹری کمیونٹی/ صارفین اور فنڈنگ کے اداروں کے درمیان ایک مضبوط اور پائیدار ربط کسی حد تک کم ہے اور اسے معاشی آزادی کے ہدف کے حصول کے لیے قائم کیا جانا چاہیے جو کسی بھی ادارے میں براہ راست معیار زندگی کو بہتر بناتا ہے۔پائیڈ جوکہ پاکستان کا پہلا تھنک ٹینک ہے،نے اپنی تحقیق کے ذریعے پچھلے 61 سالوں میں بین الاقوامی سطح پر شہرت اور پہچان حاصل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اساتذہ، پروفیسرز اور ایڈوائزری بورڈ عالمی شہرت یافتہ ماہر معاشیات جیسے نوبل انعام یافتہ رابرٹ اے منڈل پر مشتمل ہیں۔ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی)ایک عالمی معیار کا ریسرچ اینڈ ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ ہے جو گزشتہ چھ دہائیوں سے تحقیق اور ریسرچ کے اعلی معیارات پر کام کررہا ہے۔ اور معاشیات اورکا خاص طور پر پاکستان سے متعلقہ معاشی مسائل پر نظریاتی اور تجرباتی تحقیق کے لیے وقف ہے۔ معاشی پالیسی سازی کے لیے ایک ٹھوس تعلیمی بنیاد فراہم کرنے کے علاوہ، اس کی تحقیق ایک راستہ بھی فراہم کرتی ہے جس کے ذریعے بیرونی دنیا پاکستان میں معاشی تحقیق کی نوعیت اور سمت دیکھ سکتی ہے۔انہوں نے ذکر کیا کہ دیگر سماجی علوم، جیسے ڈیموگرافی اور بشریات، اور بین الضابطہ مطالعات تیزی سے وسیع پیمانے پر تحقیق کے میدان کی وضاحت کرتے ہیں جو کہ پالیسی اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔ مناسب معاشیات ٹھوس بنیادوں پر استوار ہوتی ہیں۔سینکڑوں تحقیقی مطالعات، تحقیقی مقالے، لیکچرز، ورکنگ پیپرز، اور پی آئی ڈی ای کی جانب سے کی جانے والی تحقیق پر مبنی ویڈیوز کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ پاکستان میں کسی دوسرے ادارے نے اس معیار کی تحقیق نہیں کی۔ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو یہ خواب تمام قومی اداروں میں اصلاحات کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔ ملک کے ہر شعبے میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ جب ہم اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہیں تو میں آپ کو بتانا چاہوں گا کہ ہم نے پہلے اپنے ادارے میں اصلاحات کا آغاز کیا۔ ہم نے بیوروکریٹک انداز کو یکسر بدلنے کی ٹھان لی ہے اور موجودہ نظام کو بدلنے کے لیے بڑی ادارہ جاتی اصلاحات کا آغاز کیا ہے۔اجلاس کے اختتام پر قائمہ کمیٹی نیپائیڈ کی شاندار کوششوں اور تحقیقی سرگرمیوں کو سراہا اور کہا کہ ملک کے دیگر اداروں کو بھی پائیڈ کی اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل کرنا چاہیے پائیڈ کی مدد سے تحقیق پر مبنی اقدامات کرنے چاہئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں