بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
ڈیرہ اللہ یار:بچوں پر جنسی تشدد کے روک تھام کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل نے رواں سال نے پہلے ششماہی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چاروں صوبوں بشمول اسلام آباد گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے سال 2020 ء کی نسبت رواں سال کے جنوری تا جون 2021 ء میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے سب سے زیادہ 15 تا 16 سال کے بچوں کو جنسی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ساحل کے ریجنل کو آرڈینیٹر صدام حسین ابڑو اور لیگل ایڈوائیزر ایڈووکیٹ غلام علی نے ششماہی رپورٹ کے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں بچوں پر جنسی تشدد کے 1096 واقعات رپورٹ ہوئے غوا برائے تاوان کے 523 گمشدگی کے 238 کم عمر شادی کے 51 واقعات رونما ہوچکے ہیں بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار چاروں صوبوں سے شائع ہونے والے اخبارات سے اخذ کیے گئے ہیں اعداد و شمار کے مطابق 53 فیصد لڑکیوں اور 47 فیصد لڑکوں کو جنسی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ بچوں پر جنسی تشدد کے رونما ہونے والے کل واقعات میں سے 1045 واقعات میں جاننے والے جبکہ 430 واقعات میں انجان لوگ پائے گئے رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں صوبہ پنجاب سے 60 فیصد سندھ سے 26 فیصد دارالحکومت اسلام آباد سے 6 فیصد خیبر پختونخواہ سے پانچ فیصد جبکہ بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے تین فیصد واقعات رپورٹ ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں کل 31 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 17 واقعات کوئٹہ نصیرآباد، جعفرآباد اور صحبت پور، ہرنائی، قلات، خضدار، لسبیلہ، شہید سکندر آباد، پشین، کیچ، اور مستونگ میں ایک ایک اور لورالائی سے تین واقعات رپورٹ ہوئے ریجنل کوآرڈینیٹر صدام حسین کا کہنا تھا کہ جنوری تا جون 2021 ء تک رپورٹ ہونے والے کل 1896 واقعات میں 58 فیصد دیہی اور 42 فیصد شہری علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں انکا کہنا تھا کہ ساحل 1996 سے بچوں کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کے روک تھام کے لیے شعور آگہی اور بچوں کے لیے محفوظ معاشرے اور مستقبل کے لیے جدوجہد کر رہی ہے ساحل جنسی و جسمانی تشدد کا شکار بچوں کو مفت نفسیاتی اور قانونی مدد بھی فراہم کرتی ہے تاکہ جنسی و جسمانی تشدد کا شکار بچوں کو معاشرے میں احساس کمتری کا سامنا نہ رہے۔


