فوج صرف چار اضلاع کی ہے ہمیں فوج میں پورا حصہ چاہیے،محمود خان اچکزئی

کراچی:پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی نے قصر ناز کراچی میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انگریز حکمرانوں کی قبضے کے بعد خان شہید اور ان کے ساتھیوں نے طویل جدوجہد کی اور انگریز کے جانے کے بعد پشتون سرزمین کا بٹوارہ ختم نہیں ہوسکا آج ہم سیاست میں پشتون ملی وحدت، پشتون سیاسی واک واختیار اور پشتون ملی تشخص سے محروم ہیں۔ ہماری سیاست کا محور پشتون ملی وحدت، ملی تشخص اور اپنے قومی وسائل پر پشتون اختیار قائم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پشتونوں کو جن مسائل کا سامنا ہے ایک جانب ہماری نسل کشی جاری ہے اور دوسری جانب ہمیں دہشتگرد کے طور پر پیش کیا جارہا ہے ہم اپنی تاریخ میں بحیثیت قوم نہ دہشتگرد رہے ہیں نہ انتہا پسند اور نہ ہی مذہبی جنونی رہے ہیں۔ ہماری تاریخ انسانی اقدار کا اعلیٰ نمونہ رہا ہے اور ہم نے دہشتگردی، انتہا پسندی اور جنونیت کا اپنے وطن سے خاتمے میں ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس سے افغانستان میں قتل عام جاری ہے اور کوئی بھی نہ ہی مسلم ممالک کا افغانستان کے امن کیلئے جو کردار ادا کرنا تھا ہمیں افسوس ہے کہ وہ کردار ادا نہیں کیا گیا اور اس طرح دنیا کے دیگر ملکوں،عالمی طاقتوں نے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا ہے۔ افغانستان کی بربادی میں ساری دنیا نے حصہ لیا تھا لیکن افغانستان کی تعمیر وترقی اورخوشحالی کیلئے ساری دنیا افغانوں کی مقروض ہیں۔اوراب وقت آگیا ہے کہ افغانستان کے امن، تعمیر وترقی، خوشحالی اور جنگ کے خاتمے کیلئے کردار ادا کریں۔ انہو ں نے کہا کہ قرآن شریف میں ارشاد ہے کہ جب مسلمانوں کے دو فریق آپس میں لڑ پڑے تو ان کے درمیان صُلح کرواد و اور اگر ان میں سے ایک فریق نہ مانے تو ان کے زبردستی کے ساتھ پیش آؤ اور پھر دونوں کے درمیان انصاف کرو، پاکستان کو چلانے اور اس کے استحکام کی راہ ملکی آئین کو اس کی روح کے مطابق تسلیم کرنے میں ہیں، پاکستان میں کوئی قوم آقا اور کوئی غلام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پر سالہا سال سے مسلط جنگ کو رُکوانے میں کسی مسلم ملک نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو ان کا فرض تھا بلکہ افغانستان کو زخمی حالت میں چھوڑ کر سب چل پڑے یورپ نے بھی یہی رویہ اختیار کیا۔ لہٰذا موجودہ حالات انتہائی نازک ہے اور ہم نے کہیں بار مختلف جرگوں کے انعقاد کی بات کی تھی جو ان سنگین مسائل کا حل نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر بربادی میں بھی امید موجود ہوتی ہے اور یہ خدا کی حکمت ہے کہ پشتون افغان ملت پر مسلط سالہا سال کی خونریزی نے ہماری ملت کو دنیا بھر کے ممالک میں مسافرانہ زندگی گزارنے پر مجبور کردیا لیکن اب اس میں دنیا کے ہر علم اور ہر مسلک کے اعلیٰ پایہ کے تربیت یافتہ نسل وجود میں آچکی ہیں جو تمام دنیا کے زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے کے بہترین ماہر موجود ہیں جس کی حیثیت ایک خزانہ جیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پر مسلط جنگ کا خاتمہ قریب ہے اور خدانخواستہ اس کے باوجود کسی نے پھر پشتون افغان وطن پر جنگ مزید مسلط کی تو اس نئی جنگ میں صرف اور صرف افغان دشمن قوتوں کو ہی شکست ہوگی کیونکہ افغان عوام کے نسل در نسل ہر قسم کے ہتھیار چلانے کے ماہر بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتون قومی تحریک کی مضبوطی میں جو خلاء موجود تھی انہیں پشتون دشمن قوتوں کی ظلم وجبر نے ختم کردی اور پشتون قومی تحریک کمزوری کی بجائے مزید توانا بن کے ابھری ہے۔ وسطی پشتونخوا (فاٹا) کے عوام پر ظلم وجبر کی انتہا نے پشتون تحفظ موومنٹ (منظور احمد پشتین) کو جنم دیا جس کی گرفتاری پر تمام دنیا میں احتجاج کی لہر نے آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی ایمانداری کے ساتھ اس ملک پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ ہماری ماں، بہنوں، بھائیوں اور باپ کو بھی وہی حق حاصل ہوگا جو دیگر اقوام کے ماؤں، بہنوں، بھائیوں اور والد کو حاصل ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کا والد جنرل ریٹائرڈ ہو، ماں ڈاکٹر ہو اور ہمارے والد بزرگی کی عمر میں کراچی میں چوکیدار ہو جبکہ ہماری قومی محکمومی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ ہمارے قوم کے بچے چھ سات سال کی عمر میں مزدوری شروع کردیتے ہیں اور حتی کہ ہمارے گھرانوں میں غم کے دن میں رونا پڑتا تھا اور اب خوشحالی کے دن میں بھی ہماری مائیں اوربہنیں روتی ہیں کیونکہ ان کے بیٹے اور بھائی سالہا سال سے مسافرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چلانے کی واحد راہ ملکی آئین کی عملاً حکمرانی میں ہیں پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی اقوام کے وطنوں اور ان کے وسائل پر ان کے بچوں کا حق عملاً تسلیم کرنا ہوگا۔ اور رضاکارانہ فیڈریشن کوچلانے کیلئے ہر قوم کے حقوق واختیارات تسلیم کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کا فیصلہ ہے کہ ہم حضرت موسیٰ علیہ اسلام کی سنت کو اپنا چکے ہیں اور ان ہی کی راہ پر چل کر محکوم اقوام کو ان کا حق واختیار دلا کر رہینگے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی فوج صرف اور صرف چار اضلاع کی فوج ہے آبادی کی بنیاد پر اس میں سندھی بلوچ پشتون قوم کا حصہ نہیں پشتونوں کو صرف ایف سی میں بھرتی کرکے ان سے دوسرے قوموں پر حملوں میں استعمال کررہے ہیں ہمیں فوج میں پورا حصہ چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی بھی آقا اور کوئی مفتوح نہیں بلکہ تمام اقوام برابر ہیں ملکی آئین سب پر لاگو اور سب نے اس کا احترام کرنا ہوگا فوج اور ان کی ایجنسیوں نے سیاست میں حصہ نہیں لینا ہوگا بلکہ انہیں ملکی آئین کے تحت اپنے حلف کی پاسداری کرنی ہوگی۔اور ملک کیلئے فوج اور ایجنسیاں ضروری ہیں اللہ کرے کہ ہماری ایجنسیاں دنیا کی ایجنسیوں کے مقابلے میں سب بہتر ہو لیکن انہیں سیاست میں دخل اندازی نہیں کرنی ہوگی۔ اور اگر اس کے باوجود کسی کو سیاست کا شوق ہے تو وہ ملازمت چھوڑ کر عوام میں آکر اپنی سیاست کرے تو اسے بھی معلوم ہوجائیگا کہ عوام کس کی تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کے ذریعے عوام جس کو بھی ووٹ دینگے وہی پارٹی حکومت کی حقدار ہوگی اورپارلیمنٹ بالادستی ہوگی، ملک کی خارجہ وداخلہ پالیسی پارلیمنٹ کے تابع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر فورم پر تمام دنیا پر یہ واضح کرناہوگا کہ ہم خودار قوم ہے ہمارا دہشتگردی،فرقہ واریت اور انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ہمیں اپنے وطن سے محبت ہیں اور ہمیں وطن سے محبت کی سزا دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پشتون افغان ملت کا مادر وطن ہے اور اس میں یہاں سے کوئی مداخلت قابل قبول نہیں۔ بلکہ آزاد افغانستان اور آزاد پاکستان اور ان دونوں کے پر امن بقاء باہمی پر مبنی تعلقات ہی بہترین راہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں