ایکسپورٹ اور امپورٹ کے شعبوں سے وابستہ افراد کے خلاف بنائے گئے مقدمات واپس لیئے جائیں،فدا دشتی

کوئٹہ:ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر فدا حسین دشتی اورسینئر نائب صدرمحمد ایوب مریانی نے کہاہے کہ بلوچستان کے ایکسپورٹ اور امپورٹ کے شعبوں سے وابستہ افراد کے خلاف بنائے گئے بے بنیاد مقدمات واپس اور ڈائریکٹرکسٹم انٹیلی جنس اپنا رویہ تبدیل کریں بصورت دیگر احتجاج کو وسعت دینے پرمجبور ہوں گے جس میں شاہراہوں کی بندش سمیت دیگر آپشنز استعمال کئے جائیں گے ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان میں منعقدہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کاکہناتھاکہ بلوچستان کی صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کئی دہائیوں سے ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران کے ساتھ قانونی تجارت کا سلسلہ جار ی رکھے ہوئے ہیں اور وہ سالانہ بنیادوں پر اربوں روپے کے ٹیکسز بھی جمع کررہے ہیں لیکن کسٹم انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر اور عملے کی تجارت شکن پالیسیاں قانونی برآمدات اور درآمدات کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے کسٹم ایکٹ میں ویلیو کی مجاز آپریزمنٹ کلکٹریٹ یا ڈی جی ویلیو ایشن ہیں اس کے سوا کلیئرنگ ایجنٹس،امپورٹرز اور ایکسپورٹرز اور نہ ہی ڈائریکٹر انٹیلی جنس کو کسی قسم کے اختیارات حاصل ہیں اس کے باوجود بھی کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران کوئٹہ میں چار ارب جبکہ ملتان میں 2ارب روپے کے کیسز درج کئے گئے ہیں جو بلاجواز اور بے بنیاد ہیں بلکہ درج کئے گئے مقدمات میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ بھی لگایاگیاہے حالانکہ سال 2016ء میں ہی عدالت عالیہ کے ایک حکم کے مطابق امپورٹ آئی فارم سے ایران سے تمام امپورٹ کو مستثنیٰ قراردیاگیاتھا لیکن اس کے باوجود کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتاہے انہوں نے کہاکہ جب تک غیر قانونی اور بے بنیاد مقدمات واپس نہیں لئے جاتے اور ڈائریکٹرکسٹم انٹیلی جنس اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا بلکہ احتجاج کو وسعت دینے کیلئے ٹرانسپورٹرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی رابطے کئے ہیں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے فدا حسین دشتی کاکہناتھاکہ ایکسپورٹ اور امپورٹ گاڑیوں کی کلیئرنگ اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کی معطلی سے نہ صرف ملک اور صوبے کی ریونیو میں کمی آئی ہے بلکہ اس سے ایل پی جی اور دیگر اشیاء کی مارکیٹ میں قلت کا بھی خدشہ پیداہوچکاہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین دنوں سے ڈائریکٹرکسٹم انٹیلی جنس کے ناروا رویہ اور بے بنیاد مقدمات کے خلاف صوبے کے صنعت کار اور تاجر سراپااحتجاج ہیں مگر اس سلسلے میں کسی قسم کی سنجیدگی نہیں دکھائی جارہی جو افسوسناک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں