پاکستان میں جولائی تک کورونا متاثرین کی تعداد دو لاکھ ہوسکتی ہے، ڈبلیو ایچ او

نیویارک:عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے خبردار کیا ہے کہ اگر وائرس کے خلاف موثر مداخلت نہیں کی گئی تو پاکستان میں جولائی کے وسط تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان نیشنل اسٹریٹجک تیاری اور رسپانس پلان ورچوئل کانفرنس کے آغاز پر ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ کووڈ 19 رسپانس پلان پاکستانی حکومت، اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی مشترکہ حکمت عملی پر منحصر ہے۔ٹیڈروس ادہانوم نے بتایا کہ یہ اقوام متحدہ، پاکستان کے نیشنل ایکشن پلان اور ڈبلیو ایچ او کے عالمی اسٹریٹجک تیاری اور رسپانس پلان کے ساتھ منسلک ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے 115 اضلاع میں وائرس پھیل چکا ہے اور سندھ اور پنجاب اس سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے سے دبا ؤکے حامل شعبہ طب اضافی دبا برداشت کر رہا ہے اور متاثرہ افراد کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے سماجی و اقتصادی شعبے پر پڑنے والے اثرات کو زائل کرنے کی ضرورت ہے۔ٹیڈروس ادہانوم نے کہا کہ تیزی سے پھیلتی وبا کے تناظر میں پاکستان کو پہلے سے کہیں زیادہ، لچکدار اور بروقت مالی اعانت کی ضرورت ہے تاکہ وبا کو محدود کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ منصوبے میں حکومت کی پوری حکمت عملی وسائل کی عکاسی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ میں اقوام متحدہ سمیت دیگر مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے لیے چند گزارشات پیش کروں گا کہ پاکستان کے لیے وائرس ایک حقیقی خطرہ ہے اور اس خطرے کو کم کرنے کا تعلق مربوط اور ٹھوس نقطہ نظر پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے بلکہ وسائل کو بڑھانے کے لیے بھی ہم آہنگی پیدا کرنی ہوگی تاکہ جہاں کہیں بھی ضرورت ہو ایسے بروقت استعمال کیا جا سکے۔آخر میں انہوں نے رمضان کریم کی آمد پر پاکستان میں مسلمانوں سے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور مبارک باد پیش کی۔سربراہ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اگر وائرس کے خلاف موثر مداخلت نہیں کی گئی تو پاکستان میں جولائی کے وسط تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹرجنرل ٹیڈروس ادہانوم نے ٹوئٹ میں کہا کہ موثر حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وائرس سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے پیش نظر معیشت پر اس کے اثرات تباہ کن ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں