چائنہ پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ فیز ٹوگوادر کو کلیدی اہمیت حاصل ہے،سیمینار

کوئٹہ:وزارت تجارت و ٹیکسٹائل نے چائنہ پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ فیز 2 کو ملکی تجارتی اہداف کے لئے انتہائی سود مند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے کی بدولت پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ مقامی پیداواری مارکیٹس کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا اور مقامی تجارتی اداروں کو چین کی مارکیٹس کے ساتھ منسلک ہوکر جوائنٹ وینچر منصوبوں کی تشکیل کے مواقع میسر آسکیں گے۔ یہ بات وزارت تجارت و ٹیکسٹائل کے جوائنٹ سیکرٹری عبدالحمید بھٹی نے سوموار کو چین پاکستان آزادانہ تجارتی معاہدے فیز ٹو سے متعلق آگاہی سیمینار سے بحیثیت مہمان خاص خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایف ٹی اے ٹو یکم جنوری 2020ء کو طے پایا گیا ہے جو 2006ء میں دستخط ہونے والے ابتدائی معاہدے کی بہتر شکل ہے اور اس میں 313 ٹیرف لائن متعارف کرائی گئی ہیں اور وہ تجارتی فوائد ہمیں بھی حاصل ہونا شروع ہوگئے ہیں جو اس سے قبل صرف آسیان ممالک کو حاصل تھے جبکہ اس معاہدے میں مقامی پیداوار کے تحفظ کے لئے تیس سالہ سیف گارڈ مکینزم بھی شامل ہے انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ فیز ٹو میں بلوچستان خصوصاً گوادر کو کلیدی اہمیت حاصل ہے اور اس معاہدے کی بدولت بلوچستان میں بننے والے اسپیشل ٹریڈ زونز کو غیرمعمولی فوائد حاصل ہونگے اس معاہدے سے چائنہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تجارت کو فروغ حاصل ہوگا اور اس کا فائدہ براہ راست بلوچستان کی تجارتی پیداوار کو بھی ہوگا اس معاہدے کے باعث اب چین سے پاکستان کی طرف آٹھ اعشاریہ سات بلین ڈالر کی ورتھ کھلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیف گارڈ مکینزم کے تحت اب دونوں فریقین کو الیکٹرونک ڈیٹا کوریج کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔ نئے معاہدے کے تحت اب دونوں ممالک فری ٹریڈ کو پیداوار سے سروسز کی طرف لے کر جائیں گے تاکہ جوائنٹ وینچرز کی حوصلہ افزائی ہوسکے انہوں نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس سے برآمدات کی رکاوٹ سے یہ تجربہ بھی حاصل ہوا ہے کہ ہم نے اپنا انحصار صرف ایک ملک سے ختم کرکے دنیا کی دیگر منڈیوں کی طرف بھی لے کر جانا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں