وزیر اعلیٰ کی زیرصدارت ترقیاتی پروگرام میں شامل جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کیلئے جائزہ اجلاس

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیاگیا، چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات عبدالرحمن بزدار اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹری اجلاس میں شریک تھے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2019-20ء کے ترقیاتی پروگرام میں 2441 نئے اور جاری منصوبے شامل ہیں، جاری اسکیموں میں گذشتہ ادوار کی عرصہ دراز سے تعطل کا شکار اسکیمیں بھی شامل ہیں جنہیں موجود ہ حکومت مکمل کررہی ہے، اجلاس کو بتایاگیا کہ گذشتہ سات سالوں کی نسبت رواں مالی سال میں نہ صرف ترقیاتی بجٹ کا حجم سب سے بڑا ہے بلکہ فنڈز کا اجراء بھی سب سے زیادہ ہے، اور جنوری کے مہینے تک 54فیصد سے زائد فنڈز جاری کردیئے گئے ہیں، اجلاس میں مختلف شعبوں کے 77ترجیحی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ بھی لیا گیا، ترجیحاتی منصوبوں میں محکمہ زراعت کاپانچ کروڑ روپے کی لاگت کا زرعی پیداوار میں اضافے، پانچ کروڑ روپے کی لاگت کا ٹنل فارمنگ، 500ملین کی لاگت کا گرین ٹریکٹر پروگرام، وفاقی اور صوبائی حکومت کی معاونت سے تین ارب دس کروڑ روپے کی لاگت سے واٹر کورسز کی بہتری، ایک ارب روپے کی لاگت سے آن فارم مینجمنٹ، وفاقی اور صوبائی حکومت کی معاونت سے سات ارب روپے کی لاگت سے ڈیموں کے کمانڈ ایریا کی ترقی کے پانچ سالہ قومی منصوبہ شامل ہیں جبکہ 150ملین روپے کی لاگت سے بروری اور ایئرپورٹ روڈ کوئٹہ پر لائبریریوں کے قیام کا منصوبہ، تفتان میں 100ملین روپے کی لاگت سے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ریسٹ ہاؤس کی تعمیر کا منصوبہ، دوسو ملین روپے کی لاگت سے صوبے کی مختلف علاقوں میں موجود آثار قدیمہ کے تحفظ کا منصوبہ، 60ملین روپے کی لاگت سے لائبریریوں کی بہتری کا منصوبہ، 500ملین روپے کی لاگت سے ماہی گیروں کے لئے گرین بوٹ کا منصوبہ، 150ملین روپے کی لاگت سے بلوچستان کے ساحلوں کی ترقی کے ماسٹر پلان کی تیاری کا منصوبہ،200ملین روپے کی لاگت سے صوبے کے ساحلی علاقوں میں فش لینڈنگ سائٹس کی فزیبیلیٹی سٹڈی، ایک ارب روپے کی لاگت سے صوبے کے ساحلی علاقوں میں سیاحتی مقامات کے قیام کا منصوبہ، 200ملین روپے کی لاگت سے روزگار اور کاروبار کے فروغ کا منصوبہ، 250ملین روپے کی لاگت سے عوامی سرمایہ کاری کا منصوبہ، 500ملین روپے کی لاگت سے انسانی وسائل کی ترقی کا منصوبہ، ایک ارب روپے کی لاگت سے سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کا منصوبہ، 400ملین روپے کی لاگت سے قلات، چمن، غوث آباد اور خدا بادان میں 50اور 100بستروں کے ہسپتالوں کی تعمیر کا منصوبہ، 150ملین روپے کی لاگت سے سول ہسپتال گوادربشمول ڈاکٹروں کی رہائش کی تعمیر کا منصوبہ، 100ملین روپے کی لاگت سے آر ایچ سی پسنی کی اپ گریڈیشن اور اسے ہسپتال بنانے کا منصوبہ، 70ملین روپے کی لاگت سے موبائل ہیلتھ یونٹ کا منصوبہ،180ملین روپے کی لاگت سے خضدار، بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال کے ٹراما سینٹروں میں آلات کی فراہمی کا منصوبہ، ایک ارب روپ کی لاگت سے صوبے کی ہر تحصیل میں نئے بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کی تعمیر کا منصوبہ، 80ملین روپے کی لاگت سے سبی، ژوب، خضدار، کیچ، نصیرآباد اور خاران میں تھیلیسما مراکز کے قیام کے منصوبے کا فیز ون، ایک ارب روپے کی لاگت سے 16ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہیلتھ ہسپتالوں کو 50بستروں تک مستحکم کرنے کا منصوبہ، 1557ملین روپے کی لاگت سے شیخ زید ہسپتال کوئٹہ میں کینسر بلاک کے قیام کا منصوبہ، 144ملین روپے کی لاگت سے ڈی ایچ کیو چاغی، جام غلام قادر ہسپتال حب، قلات، پشین اور خاران کے ہسپتالوں کو ڈائیلاسز مشینوں کی فراہمی کا منصوبہ، لیڈی ڈفرن ہسپتال کوئٹہ کو گرانٹ ان ایڈ کی فراہمی، ایک ارب روپے کی لاگت سے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں کارڈک ایمرجنسی رسپانس سینٹر کے قیام کا منصوبہ، ایک ارب 36کروڑ روپے کی لاگت سے صوبے کے تمام کیڈٹ اور ریزیڈینشل کالجوں میں سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ، 300ملین روپے کی لاگت سے صوبے کے تمام گرلز کالجو ں میں بسوں کی فراہمی کے منصوبے کا فیز ون، 194ملین روپے کی لاگت سے مشرقی بائی پاس کوئٹہ کے انڈسٹریل اسٹیٹ کی بہتری کے منصوبے کا فیز ون،25ملین روپے کی لاگت سے پاک ایران اور پاک افغا ن بارڈر کے نو مقامات پر کمرشل مارکیٹوں کے قیام کا منصوبہ، 300ملین روپے کی لاگت سے لورالائی، دالبندین اور خضدار میں ماربل سٹی کے قیام کا منصوبہ، 675ملین روپے کی لاگت سے خضدار، تربت اور چمن کے انڈسٹریل اسٹیٹ میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا منصوبہ،200ملین روپے کی لاگت سے گڈانی اور گوادر میں لکڑی کی کشتیوں کی تیاری کی صنعت کا منصوبہ، 100ملین روپے کی لاگت سے گڈانی کے اسپیشل اکنامک زون کے قیام کے منصوبے کی فزیبیلیٹی،100ملین روپے کی لاگت سے کوئٹہ سمارٹ سٹی کی فزیبیلیٹی کی تیاری، 300ملین روپے کی لاگت سے کوئٹہ، زیارت اور لسبیلہ میں خلائی تحقیقی اور تفریحی مراکز کے قیام کا منصوبہ، 130ملین روپے کی لاگت سے چیف منسٹر ڈلیوری یونٹ کے ذریعہ ای گورننس کا منصوبہ، 100ملین روپے کی لاگت سے ورچو ئل ایجوکیشن سسٹم کا منصوبہ، ایک ارب 40کروڑ روپے کی لاگت سے کوئٹہ میں آئی ٹی پارک کے قیام کا منصوبہ،300ملین روپے کی لاگت سے ضلعی ہیڈکوارٹروں میں ماڈل مارکیٹوں کے قیام کا منصوبہ، ایک ارب روپے کی لاگت سے قدرتی آفات کے دوران متاثر ہونے والے سرکاری اداروں کی بحالی کا منصوبہ، 500ملین روپے کی لاگت سے پاپولیشن ویلفیئر ڈویلپمنٹ پروگرام، ایک ارب روپے کی لاگت سے شمسی توانائی کے ذریعہ روشن بلوچستان کے منصوبے کا فیز ون، 100ملین روپے کی لاگت سے واٹرسپلائی اسکیموں کے بلوں کی وصولی کے نظام کی ڈیجیٹیلائزیشن، ایک ارب روپے کی لاگت سے 250واٹر سپلائی اسکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ، 161ملین روپے کی لاگت سے محکمہ تعلیم میں پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کے قیام کا منصوبہ، 330ملین روپے کی لاگت سے صوبے میں نئے پرائمری سکولوں کی تعمیر،495ملین روپے کی لاگت سے نئے مڈل اسکولوں کی تعمیر، ایک ارب روپے کی لاگت سے ہائی اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکول بنانے،825ملین روپے کی لاگت سے نئے ہائی اسکولوں کی تعمیر، 510ملین روپے کی لاگت سے ہائی اسکولوں میں سائنس لیبارٹری کے قیام، 200ملین روپے کی لاگت سے پنجگور، لسبیلہ اور لورالائی میں منشیات کے عادی افراد کے علاج اور بحالی کے کمپلیکس کا قیام، 500ملین روپے کی لاگت سے اسپیشل چلڈرن پروگرام، 240ملین روپے کی لاگت سے زیارت اور گوادر میں خواتین اور مردوں کے یوتھ ہاسٹل کے قیام،ایک ارب 53کروڑ روپے کی لاگت سے میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کمیٹیوں میں 61فٹسال اسٹیڈیم کا قیام، تین ارب روپے کی لاگت سے ضلعوں میں اسپورٹس کمپلیکس کے قیام کے منصوبے کا فیز ون، 500ملین روپے کی لاگت سے بلوچستان یوتھ سپورٹ پروگرام، 50ملین روپے کی لاگت سے صوبے میں سیاحت کے فروغ کی فزیبلیٹی رپورٹ، 60ملین روپے کی لاگت سے پی پی پی موڈ کے تحت زیارت میں سیاحتی ریسٹ ہاؤس کی توسیع، 100ملین روپے کی لاگت سے شعبان وادی کو سیاحتی مقام بنانے کی ماسٹر پلاننگ، 500ملین روپے کی لاگت سے پی پی پی موڈ کے تحت نیو ماڈل ٹاؤنز کا پائلٹ پروجیکٹ، 300ملین روپے کی لاگت سے کوئٹہ ماسٹر پلان، ایک ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے تحت اپنا گھر اسکیم کا پائلٹ پروجیکٹ، 500ملین روپے کی لاگت سے ضلعی ہیڈکوارٹروں کی ترقی کا ماسٹر پلان، تین ارب روپے کی لاگت سے صوبے میں چیک ڈیم اور پانی ذخیرہ کرنے کے اسٹرکچر کی تعمیر، سو ملین روپے کی لاگت سے کوئٹہ، خضدار، خاران، لورالائی اور گوادر میں وویمن بزنس انکیو بیشن سینٹر، 600ملین روپے کی لاگت سے ڈویژنل ہیڈکوارٹروں میں ورکنگ وویمن ہاسٹل اور 100ملین روپے کی لاگت سے کوئٹہ، خضدار، خاران، لورالائی اور گوادر میں خواتین بازار کے قیام کے منصوبے شامل ہیں، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ جن منصوبوں پر کام کا آغاز ہوا ہے انہیں مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے جبکہ جن منصوبوں کے لئے اراضی کی ضرورت ہے انہیں فوری طور پر اراضی فراہم کی جائے جبکہ جو منصوبے دستاویزات کی تیاری کے مراحل میں ہیں ان کی دستاویزات جلد مکمل کی جائیں اور محکمہ منصوبہ وبندی وترقیات سے ان کی منظوری حاصل کی جائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں صوبے کے ہر ضلع کے ترقیاتی پروگراموں کو شامل کیا گیا ہے جن کی تکمیل سے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم ہوسکیں گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ خاص طور پر 77ترجیحی منصوبے صوبے کی معاشی واقتصادی ترقی کی بنیاد ثابت ہوں گے، ان منصوبوں سے نہ صرف معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کا فائدہ صوبے کے تاجروں، صنعتکاروں، طالب علموں، نوجوانوں، خواتین، کھلاڑیوں اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو پہنچے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں