ماہ صیام کی آمد اور خضدار کے بھوکے عوام

ارسلان بلوچ
جیسا کے آپ سب دوستوں کے علم میں ہے کہ رمضان شریف جو کے ایک بابرکت، پرسکون مہینہ ہے جس مہینے میں آقائے دو جہاں پر قران پاک نازل ہوا تھایہ تقویٰ اور پرہیزگاری کا مہینہ ہے جس کی مدت سال کی بارہ مہینوں میں صرف ایک مہینہ کی ہوتی ہے۔ 7 سال سے بڑھ کر ہر مسلمان پر فرض بنتا ہے کے وہ لوگ روزہ رکھیں اور اپنے رب کو ہر قسم کے عبادتوں سے پکاریں۔
ماہ صیام کی آمدسے مسلمان اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہیں اور اس کی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے روزہ رکھتے ہیں اور اپنے رب کے دیئے گئے نعمتوں سے افطاری کرتے ہیں مگر دیکھا جائے تو ضلع خضدار کے بے بس عوام جو کہ دو وقت کی روٹی کمانے اور کھانے سے محروم ہے جس کا بہتر مثال آپ کو خضدار کے اکثر دیہاتوں سے ملیں گے مثلًا , فیروز آباد, نال,گریشہ, توتک, پارکو، لخ، نوغہ, باغبانہ پھیشک، گاج، سارونہ، کنجھڑ کھوڑی,,زیدی وغیرہ جہاں لوگ جو بہت بڑی مشکلات سے اپنی زندگی بسر کرتے ہیں۔اور روزے رکھنے کے سب سے بڑے خواہش مند بھی یہی لوگ ہوتے ہے لیکن یہ لوگ روزہ رکھیں تو کیسے رکھیں؟
روزہ تو رکھ لینگے لیکن افطاری میں کیا کھائینگے؟ جن سے اْن کے 16 گھنٹے کا بھوک مٹ جائیگااور اس ماہ کے بعد 3 دن عید بھی ہوتا ہے اور ہر فرد کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا خاندان عید کو شایان شان طریقے سے منائے۔لیکن بے بس عوام کیا جشن منائینگے کیا خوشیاں منائینگییہ لوگ تو دو وقت کی روٹی کمانے سے محروم ہیں
لہذا تمام صاحب حیثیت حضرات، دردمند ساتھی اس بابرکت ماہ میں سب یکجا ہو کر مستحق خاندانوں کی مدد کرے اْن میں درمیان راشن بانٹیں اْن کے لئے کپڑھے بانٹیں تاکہ خضدار کا ہر فربغیر کسی دشواری روزہ رکھ سکے اور عید منا سکے۔سب ٹھیکہدارے کونسکرز سیاسی لیڈر و امیر لوگ اپنے اپنے محلہ میں مستحق خاندانوں کو راشن میسر کرے تاکہ کوئی فرد اس ماہ کو ماسیوسی سے بسر گزر نا کرے۔ہمارادین اور بلوچی ثقافت بھی آپسی بھائی چارہ اور ایک دوسرے کا خیال دینے کا درس دیتا ہے۔ہمارے نبی ؐ فرماتے ہیں کہ وہ ہم میں سے نہیں کہ جو خود پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس کا پڑوسی بھوک سوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں