کوئٹہ کے شہری نصف صدی پرانی بسو ں میں سفر کرنے پر مجبور

”مچے مُونا“کوئٹہ کے شہریوں کو کب 1965کی کھٹارا بسوں سے نجات ملے گی کیا وزیراعلیٰ بلوچستان اس کا ر خیر میں حصہ لینگے یا اسمبلی میں جوجود لوکل بس مالکان کے سامنے ہتھیارڈالیں گے کیونکہ سابق تین وزراء اعلیٰ اور بااثر لوکل بس ملکان کے سامنے بے بس ہکر ہتھیارڈال رہے تھے کوئٹہ شہر میں 1965کی لوکل بسیں آج بھی سریاب پشتون آباد، سبزل روڈ، بروبری روڈ، کرانی روڈ، مشرقی اور مغربی بائی پاس، ائیرپورٹ روڈ، نواں کلی سمیت کوئٹہ کی مختلف شاہراہوں پر چل رہی ہیں جہا ں مسافروں کو بھیڑبکریوں کی طرح لارا جاتاہے خواتین اور ضیف العمر افراد کو بھی نہیں بخشا جاتاکلینروں کی جانب سے گالم گلوچ روز کا معمول بن چکاہے پورے ملک میں میٹروبسز،اورنج ٹرینیں اور جدید ائیرکنڈیشن سبز چل رہی ہیں لیکن کوئٹہ میں جس وزیراعلیٰ نے بھی ان لوکل بسز کے خلاف بات کی نہ جانے بااثر لوکل بس مالکان انہیں بلیک میل کرکے خاموش کرنے پر مجبور کردیتے ہیں عوامی حلقوں نے موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے اپیل کی ہے کہ جہاں بلوچستان کے بہت سے مسئلے مسائل ہیں وہاں ان کھٹارہ بسوں کے خلاف بھی کارروائی کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں