لاپتہ افراد کی ریلی میں شرکت و خطاب کے جرم میں ایف آئی آر درج کرنا قابل مذمت ہے، بی این پی

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے عہدیداروں، یونٹ سیکرٹریوں ڈپٹی سیکرٹریوں، کونسلران اور سنیئر دوستوں نے اپنے جاری کردہ مشترکہ مذمتی بیان میں بی این پی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ، سی ای سی ممبر و ضلع صدر کوئٹہ غلام نبی مری، مرکزی رہنما حاجی لشکری ریسانی، بی ایس او پجار کے مرکزی کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر سمرین بلوچ، بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری بالاچ قادر بلوچ، ماما قدیر بلوچ، نصراللہ بلوچ اور دیگر رہنماوں پر لاپتہ افراد کے ریلی میں شرکت اور خطاب کرنے کی جرم میں کوئٹہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنا اور ان کو اشتہاری قرار دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا بلوچ رہنماوں اور طلنہ پر ناجائز مقدمہ درج کرنا پولیس اور ریاستی ادارے بوکھلاہٹ کا شکار ہے بلوچستان میں ظلم و ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداشت میں بلوچ سیاسی رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائی ناجائز ایف آئی آر اور انہیں اشتہاری قرار دینا بلوچستان میں ہونے والے مظالم اور محرمیوں پر پردہ پوشی کرنے کی ناکام کوششیں ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کرنا اور اپنے حق حاکمیت کی بات کو جرم تصور کیجاتی ہے بلوچستان میں جمہوریت کے نام پر خاموش آمریت ہے جس کی پاداشت میں بلوچ اکابرین کے خلاف گزشتہ کئی دہائیوں سے مختلف قسم کے حربے استعمال کرتے آرہے ہیں اگر اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرنا جرم ہے تو یہ جرم بلوچستان کے ہر باشعور سیاسی رہنما ہمیشہ کرتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچ رہنماؤں کے خلاف ناجائز درج ایف آئی آر کو واپس لیا جائے بصورت دیگر بلوچ قوم کے ساتھ ملکر سخت سے سخت لائحہ عمل طے کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں