لمپی بیماری کی روک تھام کیلئے حکومت بلوچستان ہمہ وقت تیار ہے، لائیوسٹاک خضدار
خضدار(انتخاب نیوز) ڈپٹی ڈائریکٹر لائیوسٹاک خضدار ڈاکٹر محمد انور زہری نے کہا ہیکہ سندھ کے جانوروں میں پھیلی ہوئ وباٰئ امراض لمپی اسکن ڈیزیز یعنی چمڑے کی بیماری کے کنٹرول کیلئے لائیوسٹاک خضدار ہمہ وقت تیار ہیں خضدار کے مختلف تحصیلوں کرخ ،زیدی ،وڈھ شاہ نورانی کے ایریاز میں سیکٹریری لائیوسٹاک بلوچستان ،ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک اور ڈائریکٹر قلات ڈویژن ڈاکٹر بشیراحمد ریکی کے حکم پر بروقت ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھیج دیا ہے اور وہاں جانوروں کی خون کا سیمپل لیکر اسلام آباد لیبارٹری بھیجوائے گا اور اسوقت مکھی مچھر اور چیچڑے کے خلاف وہاں اسپرے کیاجارہا ہےلائیوسٹاک خضدار کے ڈاکٹروں کی ٹیمیں ضلع خضدار اور صوبہ سندھ کے بارڈر ایریاز پر موجود ہے اور ان علاقوں میں سینکڑوں جانوروں بیل بھینس اور گائے کے خون کا نمونہ حاصل کیا جاچکا ہے اور ہزاروں جانوروں کو اسپرے کیا ہے جانوروں میں لمپی اسکن ڈی زیز چمڑے کی بیماری سے انکے گوشت کھانے سے انسانی جسم میں بیماری پھیلنے کا کا کوئ خطرہ موجود نہیں ہے یہ صرف اور صرف افواہوں کی حدتک محدود ہیں سندھ کے جانوروں میں اچانک پھیلی ہوئ موذی مرض سے ضلع خضدار کے کوئ بھی ایریاز متاثر نہیں ہے ان خیالات کا اظہار ڈپٹی ڈائریکٹر لائیوسٹاک خضدار ڈاکٹر محمد انور زہری نے جانوروں کیلئے لگائے گئے حفاظتی کیمپ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر لائیوسٹاک خضدار کے ڈاکٹر نذیراحمد غلامانی، ڈاکٹر سکندر علی ڈاکٹر ارسلان ڈاکٹر عامر ودیگر موجود تھے ڈپٹی ڈائریکٹر لائیوسٹاک خضدار ڈاکٹرمحمد انور زہری نے کہا ہیکہ اب پریشانی کی کوئ بات نہیں ہے الحمد اللہ ضلع خضدار کے تمام تحصیلوں کے ایریاز کے جانور لمپی اسکن ڈی زیز چمڑے کی بیماری سے مکمل محفوظ ہیں ہماری ٹیمیں جانوروں کوبیماری سے مزید محفوظ رہنے کیلئے بروقت اسپرے کررہےہیں البتہ خدشہ ہے ضلع خضدار کے بعض ایریاز ایسی بھی ہے جوکہ ضلع خضدار اور سندھ کے بارڈرکا ملاپ ہے کوئ بیماری اللہ نہ کرے یہاں منتقل نہ ہو ہماری ٹیمیں بہترین انداز میں کام کررہی ہیں محکمہ کے بالائ آفیسران کی حکم امتناعی پر ہم ہر وقت لوگوں سے رابطہ میں ہوں کسی بھی بیماری کو کنٹرول کرنے کیلئے لائیوسٹاک خضدار کے شعبہ ڈاکٹرز کی ٹیمیں موجودہے اور ان شاءاللہ عوام کی تعاون اور میڈیا کی نشاندہی پر ایسی موذی امراض کو اپنے ضلع کےحدود میں آنے نہیں دیں گے اور انکو سندھ میں ہی کنٹرول کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی ۔


