قطر روسی گیس پر انحصار کو کم کرنے میں مدد کرے گا، جرمنی

جرمنی نے یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں ملک کی توانائی کے تحفظ کے حوالے سے دوحہ میں قطری رہنماوں سے بات چیت کی ہے۔ اور دونوں ملکوں نے طویل مدتی گیس سپلائی کی شراکت داری پر اتفاق کر لیا ہے۔
جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں ملک کی توانائی کے تحفظ پر بات چیت کے لیے دوحہ میں تھے۔ انہوں نے اتوار کے روز بتایا کہ یوکرین پر حملے کے تناظر میں روسی گیس پر انحصار کم کرنے میں مدد کے لیے جرمنی اور قطر نے توانائی کی ایک طویل مدتی شراکت داری پر اتفاق کر لیا ہے۔
جرمن وزیر ہابیک دو خلیجی ممالک، قطر اور متحدہ عرب امارات، کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے اتوار کو دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا، ”اس دن نے بہت مضبوط اور ایک ڈائنامک ترقی کی ہے۔”
جرمن وزیر اقتصادیات نے مزید کہا کہ قطر کے امیر نے جرمنی کی توقع سے زیادہ حمایت کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”گرچہ ہمیں رواں برس روسی گیس کی ضرورت ہو سکتی ہے، تاہم مستقبل میں ایسا نہیں ہو گا۔ اور یہ توصرف آغاز ہے۔”
قطر دنیا میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے تین بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔
جرمن وزیر کے دورے سے جرمنی کے لیے بڑے پیمانے پر ایل این جی کی سپلائی کو محفوظ بنانے کی توقع کی جا رہی تھی، تاہم اس موقع پر وزیر نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں اور توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے والے اقدامات پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
برلن میں جرمن وزارت اقتصادیات کے ترجمان نے بھی بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ اس سلسلے میں ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا، ”وہ کمپنیاں جو ہابیک کے ساتھ قطر پہنچی ہیں، اب معاہدے کے سلسلے میں قطری فریق کے ساتھ بات چیت کریں گی۔”
برلن اپنے ملک میں سمندری جہازوں کی مدد سے ایل این جی لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن چونکہ اب تک اس کا انحصار گیس پائپ لائن پر رہا ہے اس لیے اس طرح گیس وصول کرنے کے لیے اس کے پاس ٹرمینل نہیں ہیں۔البتہ جرمنی نے دو نئے ایل این جی ٹرمینلز بنانے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، لیکن سن 2026 سے پہلے ان کے تیار ہونے کا امکان نہیں ہے۔
رابرٹ ہابیک کا اگلا پڑاؤ متحدہ عرب امارات ہے، جو خود کو ایک سبز ہائیڈروجن کے مرکز کے طور پر تبدیل کرنے میں مصروف ہے۔ متحدہ عرب امارات جرمنی کو بھی توانائی کے صاف ستھرے ذرائع کی جانب جانے کے اس کے طویل مدتی ہدف کو پورا کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
جرمنی قدرتی گیس کے اپنے ذرائع کو متنوع بنانے کے طریقے تلاش کر رہا ہے تاکہ اس کا روس پر انحصار کم سے کم ہو سکے۔ امریکہ نے روسی تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے، تاہم جرمنی کا کہنا ہے کہ اسے اپنی سپلائی میں تنوع لانے کے لیے، اگر زیادہ نہیں تو کم سے کم کئی ماہ درکار ہوں گے۔
برلن پہلے ہی نئی نارتھ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن کا آپریٹنگ لائسنس معطل کر چکا ہے، جس کا مقصد بحیرہ بالٹک کے نیچے سے روسی قدرتی گیس کو جرمنی تک پہنچانا تھا۔