پاکستان میں کورونا ووائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 15ہزار 759تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس وباء کے نتیجے میں 346اموات ہوچکی ہیں طبقاتی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو کورونا وباء سے زیادہ متاثر غریب عوام اور خاص طور پر محنت کش ہورہے ہیں مسلسل غربت کا شکار پاکستانی عوام کسی بھی وباء کا سب سے آسان شکار ہیں جبکہ حکمران طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان کے افراد اچھی ایمونٹی رکھنے کی وجہ سے وائرس کا مقابلہ کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں حکمران بھی اعلیٰ طبقے کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ طبی ودیگر سہولتیں فراہم کررہے ہیں یہاں تک کہ کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے چین سے ٹنوں کے حساب سے آنے والے حفاظتی سامان بھی عوام کی دست وبرد سے آزاد کئے گئے بلکہ کورونا کے خلاف فرنٹ لائن سپاہیوں یعنی ڈاکٹروں اور طبی عملے کو بھی حفاظتی سامان مانگنے پر تشدد کا نشانہ بنا یا گیا جبکہ حکمران طبقے کے نمائندے این95ماسک چڑھائے ہسپتالوں کے دورے کرتے نظر آئے۔البتہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے حکمران طبقے نے بھی کورونا کو بہانہ بناتے ہوئے غیر معمولی نوعیت کو ایک بار پھر اپنے مرتکز کرلی جبکہ عوام اور خاص طور سے محنت کش طبقہ کو قرنطینہ کے بہانے الگ الگ کر دیا۔لاک ڈاؤن کے باعث کارخانے اور ادارے بند رہے لیکن سارا نقصان عوام کے کاندھے پر ڈال دیا گیا صنعتکاروں اور تاجروں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دے دی گئی۔ساتھ میں حکومت نے ان کے پہلے خصوصی ریلیف پیکیج کی منظوری دیدی اشیائے صرف کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا جسے کوئی دیکھنے والا نہیں لاک ڈاؤن کے باوجود کارخانوں کو ان کی ضرورت کے مطابق کام کرنے کی اجازت دیدی گئی اور کارخانوں کے مالکان نے اپنی مرضی کے مطابق کارکنوں اور مزدوروں کو برطرف کرنا شروع کردیا۔امریکہ اور دیگر سرمایہ دار ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کورونا سے ہونے والی تباہی کا سارا بوجھ عوام خاص طور سے محنت کشوں پر ڈال دیا گیا لاک ڈاؤن میں حکومت نے نرمی شروع کردی ہے اور لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ملک بھر میں بیروزگاری اور غربت کا ایک نیا طوفان اٹھتا نظر آرہا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور مہنگائی کے خلاف ملک گیر جدوجہد منظم کی جائے لیکن ایسا صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں جن کا حکمران طبقات سے تعلق رکھنے والی روایتی سیاسی جماعتوں سے کوئی تعلق نہ ہو۔مزدور تنظیموں کو دھڑے بندی ختم کر کے آگے آنا ہوگا تاکہ مزدور طبقہ خود اپنی جدوجہدکو آگے بڑھانے میں قائدانہ کردار ادا کرسکے