بانک نور جان بلوچ کے جبری گمشدگی کا تناظر

عبید مسعودی بلوچ

بلوچستان میں جہاں جبری گمشدگیوں میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، وہاں اب بلوچ خواتین کو بھی جبری طور پر حراست میں لئے جانے کے سلسلے میں بھی شدت دیکھنے میں آرہی ہے۔ گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقے ہوشاب سے بانک نور جان نامی ایک بلوچ خاتون کو رات گئے سی ٹی ڈی پولیس نے ان کے گھر پر دھاوا بول کر جبری طور پر لاپتہ کیا، جس کے بعد سے ہوشاب میں سی پیک روڈ پر اہل علاقہ اور بلوچ عوام نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بہیمانہ واقعے کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کرکے نام نہاد سی پیک روڈ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کرکے نور جہاں بلوچ کی بحفاطت بازیابی کے مطالبہ کے طور پر اپنی نوعیت کا تاریخی احتجاج کررہے ہیں جبکہ اس مظاہرہ میں نورجان کے دو کمسن بیٹے بھی اپنی ممتا کی بازیابی کے لئے مظاہرین کے ساتھ احتجاج میں شریک ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں