سوڈان, فوجی سربراہ کا ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان

سوڈان کی حکمراں خود مختار کونسل کا کہنا ہے کہ فوجی سربراہ نے گزشتہ برس کی فوجی بغاوت کے بعد سے نافذ ایمرجنسی کو ختم کر دیا ہے۔ ادھر ہفتے کے روز سکیورٹی فورسز پر دو مزید مظاہرین کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔سوڈان میں اتوار کے روز ہنگامی حالت کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، جسے گزشتہ برس اکتوبر میں فوجی بغاوت کے بعد اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔عبوری خود مختار کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس حوالے سے فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے تاکہ، ”ایک نتیجہ خیز اور بامعنی بات چیت کے لیے ایسا ماحول تیار کیا جائے، جس سے عبوری دور میں سویلین حکمرانی کے لیے استحکام حاصل کیا جا سکے۔”ایمرجنسی ختم کرنے کا یہ فیصلہ اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد سامنے آیا، جس میں سفارش کی گئی ہے کہ ہنگامی قانون کے تحت حراست میں لیے گئے لوگوں کو بھی رہا کیا جائے۔اس دوران ہفتے کے روز ہی دارالحکومت خرطوم میں سکیورٹی فورسز نے بغاوت مخالف مظاہرین کے خلاف ایک اور پر تشدد کریک ڈاؤن شروع کیا جس میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔کارکنان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولیاں چلائیں اور ان کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔ شہر کے ایک حصے میں جمع ہونے کے ساتھ ہی مظاہرین نے کئی دیگر قریبی علاقوں میں بھی ریلیاں کی تھیں۔’سوڈان ڈاکٹرز سینٹرل کمیٹی’ (سی سی ایس ڈ ی) کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کو سکیورٹی فورسز نے گولی ماری جبکہ دوسرا شخص آنسو گیس کے سبب دم گھٹنے سے ہلاک ہو گیا۔ واضح رہے کہ سی سی ایس ڈ ی بھی جمہوریت حامی تحریک کا حصہ ہے۔سوڈان ڈاکٹرز سینٹرل کمیٹی نے اس حوالے سے ٹویٹر پر لکھا، ”بغاوت کرنے والی قوتیں جان بوجھ کر ہلاکت خیز تشدد کا استعمال کرتی ہیں۔۔۔۔۔۔ وہ ان پرامن انقلابیوں کے خلاف ہر طرح کے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں جو آئے دن یہ ثابت کرتے ہیں کہ امن گولیوں سے زیادہ مضبوط ہے۔”سوڈان میں اقوام متحدہ کے ایلچی وولکر پرتھیس نے بھی مظاہرین کے خلاف ‘کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا کہ وہ ”گزشتہ روز خرطوم میں دو نوجوان مظاہرین کی پر تشدد ہلاکت سے کافی پریشان ہیں۔”انہوں نے کہا، ”ایک بار پھر تشدد کو روکنے کا وقت آ گیا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ”وقت آ گیا ہے کہ فوجی مداخلت کے بعد ہنگامی حالت کو ختم کیا جائے اور سوڈان کے موجودہ بحران کا پرامن راستہ نکالنے کا مطالبہ کیا جائے۔”ڈاکٹروں کے گروپ کے مطابق بغاوت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں اب تک کم از کم 98 افراد ہلاک اور 4,300 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہنگامی قوانین کے تحت سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔سوڈان کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے اور ملک میں فوجی بغاوت کے بعد سے بین الاقوامی امداد میں کافی تخفیف ہوئی ہے جس سے ملک کو شدید قسم کی معاشی بدحالی کا سامنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں