حکومت اور اپوزیشن ”سماجی“ فاصلوں کے ساتھ ساتھ ”سیاسی“ فاصلے بھی رکھیں،حافظ حسین احمد

کوئٹہ:جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ”سماجی“ فاصلوں کے ساتھ ”سیاسی“ فاصلے بھی رکھ رہے ہیں، قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی عدم شرکت قابل تشویش ہے، اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن نے ”کورونا“ کی صورتحال پر بات کرنے کے بجائے اپنا رونا رویا، وفاقی وزیر مذہبی امور قادیانیت کی وکالت کرنے والے 6 ارکان کو بے نقاب کریں، ختم نبوت کے قوانین سے چھیڑ چھاڑ اتفاقاً نہیں بلکہ ایک گہری سازش کا نتیجہ ہے۔ منگل کے روز اپنی رہائشگاہ جامع مطلع العلوم میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک دوسرے سے سماجی فاصلوں کے ساتھ ساتھ سیاسی فاصلے بھی رکھ رہے ہیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں قوم نے ان کے اس رویے کو دیکھ لیا ہے کیوں کہ اجلاس میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف دونوں نے شرکت کی زحمت تک نہیں کی، انہوں نے کہا کہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن نے ”کورونا“ کی صورتحال پر بات کرنے کے بجائے اپنا رونا رویا اورستم ظریفی یہ ہے کہ فیصلے پہلے کئے گئے اور اجلاس بعد میں منعقد کیا گیا اس سے پارلیمنٹ کی بالادستی کا پتہ چل جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ کافی عرصے کے بعد عوام کے لیے لاک ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان کیا گیا لیکن سیاسی طور پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان فاصلوں میں مزید اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ حکومت کا پنگا بڑھتا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی جانب سے بھی خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑ رہا ہے شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ وفاق میں تحریک انصاف اور صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اس لیے وہ تنقید برداشت نہیں کرسکتے حالانکہ ماضی میں تو یہ ہوتا تھا کہ حکومت میڈیا کو دبایا کرتی اور اپوزیشن آزادی صحافت کے حوالے سے اپنا رول ادا کرتی تھی مگر اب اس کے برعکس ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی پارلیمنٹ میں غیر حاضری کے باوجود پیپلز پارٹی کی قیادت نے وفاق کو تعاون کی پیشکش کی لیکن ماضی کی طرح دوسری جانب سے کوئی مثبت رد عمل سامنے نہیں آیا، حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مذہبی امور کے وفاقی وزیر کو ان 6 ارکان کو بے نقاب کرنا ہوگا جنہوں نے قادیانیت کے حوالے سے اقلیتی کمیشن میں ان کی وکالت کی اور اس بات کی بھی کھوج لگانا ہوگی کہ کس نے اس بحث کو فیصلہ قرار دیکر اس حساس مسئلے کو چھیڑنے کی کوشش کی، انہوں نے کہا کہ یہ سب اتفافاً نہیں ہوا بلکہ اس ایک سازش کے تحت کافی عرصے سے عناصر کام کررہے ہیں، پہلے حج کے فارم میں تبدیلی کی گئی اور اس سے قبل نواز دور میں حلف نامے میں چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی گئی اور اب صوبہ خیبر پختونخواہ کی نویں جماعت کے معاشرتی علوم کے تازہ ایڈیشن میں ختم نبوت کے حوالے سے الفاظ نکال دئیے گئے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ عناصر ایک مشن کے تحت جہاں موقع ملتا ہے شب خون مارنے کی کوشش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مذہبی امور کے وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری شریف اور قابل احترام ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنی اس پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے راست اقدام کریں وزارتیں آنی جانی چیز ہے لیکن ختم نبوت کے حوالے سے کوئی تسائل قابل قبول نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں