آئین کے خالق نے اختیارات اپنے پاس رکھ کرمیکاولی طرز سیاست کو فروغ دیا، امان اللہ کنرانی


کوئٹہ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی کہا ہے کہ پاکستان کے سول بظاہر متفقہ آئین سوائے بلوچستان کے اختلاف کے جس کی اہمیت نہیں اس آئین کے خالق نے فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کی طرح سارے اختیارات اپنے پاس رکھ کر صدر کو لونڈی،پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹیمپ،وزراء کو ملازم اور ملازم کو غلام،عوام کو یرغمال بناکر میکاولی طرز سیاست کو فروغ دیا جبکہ دوسرے سول وزیر اعظم وہ مغل بادشاہ تھے جس نے آئین میں تیرھویں اور چودھویں ترامیم کے ذریعے اصل آئین سے بالا اختیارات لے لئے جس میں پارٹی کے منتخب ممبران کو آئین کے آرٹیکل 63Aکے ذریعے طابع مرضی بزگر بنادیا ان کو اظہار رائے کے بنیادی آئینی حق بھی چھین لیا مگر وہ پھر بھی مطمئن نہ ہوئے اور انہوں نے پندرھویں آئینی ترمیم کے ذریعے اپنے آپ کو عملا”بادشاہ قرار دلایا جو قومی اسمبلی سے منظورہوکر سینٹ میں نواب بگٹی کے پانچ سینٹ ممبران کے فیصلہ کن ووٹ سے ناکام ہوا تو کیا ان ادوار میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی تھیں جو اب اٹھارویں آئینی ترمیم ختم کرکے اختیارات صوبوں سے وفاق کو دئیے جائیں، انہوں نے کہا کہ میکاولی و مغل بادشاہ کے تجربے کے بعد مرکز میں کسی فرعون کا نظارہ و تجربہ کرناہو تو یہ شوق برا نہیں