حکومت تو ہے نہیں لگتا ہے ملک آٹو پائلٹ پر چل رہا ہے،احسن اقبال


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی احسن اقبال نے کہا ہے کہ وبا کا عروج مئی کے آخر سے ستمبر کے درمیان کسی بھی وقت آسکتا ہے،صحت کے موجودہ بحران پر بحث میں شرکت کیلئے پارلیمنٹ میں کوئی وزیر اور حکومت کے نمائندے موجود نہیں،حکومت کی حکمت عملی کیا ہے؟وزیراعظم انا کی کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ناتجربہ کار ہیں، جس کی سزا قوم بھگت رہی ہے،حکومت تو ہے نہیں لگتا ہے ملک آٹو پائلٹ پر چل رہا ہے، ان سے حکومت چل نہیں رہی ہے،ریاستی اداروں کے بندے ادھار لے رہے ہیں کہ ہمارا ملک چلادو،بیرون ممالک میں موجود عید پر واپسی کے خواہشمند لوگوں کو جلد لایا جائے،حکومت صحت کے انفرا اسٹرکچر کی صلاحیت میں اضافہ کرے اور پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو بحال کیا جائے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عالمی وبا تیزی سے پھیلنے کے باوجود لاک ڈاؤن کھول دیا گیا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت دنیا ایک بھیانک وبا کا سامنا کررہی ہے جس نے پوری دنیا کی معیشت اور معاشروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور کئی لحاظ سے انسانیت اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی سپرپاور جس کے پاس جدید میزائل اور اسلحہ ہے آج وہ خود ہیبت کی تصویر پیش کررہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس بیماری سے متاثر افراد کا علاج نہیں اور اس کا نظام صحت بھی لڑکھڑا رہا ہے۔فانہوں نے کہا کہ دنیا میں ایک نئی بات سامنے آئی ہے کہ قوموں کی طاقت صرف اسلحے کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ان کے انسانی وسائل کے تحفظ کے ساتھ بھی ہوتی ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ جتنا ضروری یہ ہے کہ قومیں اسلحے پر پیسے خرچ کریں اتنا ہی ضروری ہے کہ قومیں اپنے انسانوں کی بقا اور صحت کے لیے ایسا انفرا اسٹرکچر کھڑا کریں جس سے انہیں کوئی خطرہ محسوس نہ ہو۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آنے والے دنوں میں زیادہ خطرہ ہے کیونکہ وبا کا عروج مئی کے آخر سے ستمبر کے درمیان کسی بھی وقت آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس وبا کا مقابلہ کرنے کا نیا راستہ پیش کیا ہے اور پاکستان دنیا کا واحد ملک ہیں جہاں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور ملک میں لاک ڈاؤن کھول دیا ہے اور لوگوں کو بازاروں، سڑکوں پر کھلے اجتماع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے کورونا وائرس سے مقابلے کا دنیا کا تجربہ موجود ہے کہ اس وبا سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے، دنیا میں 2 طرح کے ممالک موجود ہیں ایک وہ ممالک جن کی قیادت نے فوری طور پر حفاظتی اقدامات کیے اس کے ذرائع کو بند کیا، پھیلاؤ کو روکنے کے ساتھ لاک ڈاؤنز کیے اور ٹیسٹنگ کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ بیماری سے نقصان روکنے میں کامیاب ہوگئے۔احسن اقبال نے کہاکہ دوسری جانب وہ ممالک تھے جن کی قیادت انا پرست تھی اور مصنوعی اعتماد کے ساتھ کھڑی تھی کہ سب خیر ہے اور وہ تمام ممالک جنہوں نے وبا کے سامنے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کی تھیں آج وہ انسانی جانوں کو ایسے جھڑتے دیکھ رہے جیسے خزاں کے موسم میں خشک پتے درختوں سے گرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اس حوالے سے جو ممکنہ اقدامات کرنے چاہئیں تھے وہ نہیں کیے۔احسن اقبال نے کہا کہ صحت کے موجودہ بحران پر بحث میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ میں کوئی وزیر اور حکومت کے نمائندے موجود نہیں ہیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ حکومت کی حکمت عملی کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے بھائی شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے بار بار پوچھا کہ کوئی ایک صفحہ بتادیں، کیا اس ایوان کا یہ استحقاق نہیں تھا کہ بحث شروع ہونے سے قبل ہمارے پاس حکومت کی حکمت عملی کی کاپی ہوتی تاکہ ہم اسے پڑھتے اور اس پر رائے دیتے لیکن یہاں اجلاس کے ایجنڈا کے علاوہ کچھ موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے کورونا پالیسی کا گلہ کیا کرنا میں حکومت سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا ان کے پاس کوئی معاشی، زرعی یا خارجہ پالیسی ہے؟ صرف ایک پالیسی ہے کہ اپنے چہیتوں اور سوشل میڈیا کے جیالوں کو جو اپوزیشن کو گالیاں دیتے ہیں انہیں وزارتوں کے عہدے کیسے بانٹنے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اس بحران میں موقع تھا کہ حکومت اتفاق اور اتحاد پیدا کرسکتی تھی وزیراعظم سب کو اکٹھا کرتے انہوں نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردیا لیکن وزرا نے کورونا کے خلاف نہیں بلکہ سندھ کی حکومت کی جانب سے توپیں کھولیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 3 مہینے ہوگئے لیکن اب تک کورونا سے متعلق کوئی پالیسی نہیں کہ کس طریقے سے اس وبا کا سامنا کرنا ہے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انا کی کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ناتجربہ کار ہیں، ناتجربہ کاری گناہ نہیں ہوتی لوگ سیکھ جاتے ہیں لیکن اگر کوئی نااہل ہو تو وہ 100 سال بھی بیٹھا رہے وہ سیکھتا نہیں ہے، یہاں ناتجربہ کاری، نااہلی اور انا پرستی ہے جس کی سزا قوم بھگت رہی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے کسی سے مشاورت کرنے کی زحمت کی، قوم کو آگاہ کیا، ماہرین کی بات سنی ایسا کچھ نہیں کیا، وزیراعظم یہاں نہیں ہیں، مشیر صحت، وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ کو یہاں ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے کہاکہ حکومت تو ہے نہیں لگتا ہے ملک آٹو پائلٹ پر چل رہا ہے اور ایک ایک کرکے ہر شعبہ ناکام ہورہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے نیا وطیرہ بنالیا ہے کہ حکومت خود نہیں چل رہی اور ریاستی اداروں کے بندے ادھار لے رہے ہیں کہ ہمارا ملک چلادو۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا حکومت، سیکیورٹی اداروں کو ان کا کام کرنے دے اور اپنا کام خود کرے، حکومت ایسا کرکے اداروں کو بدنام کررہی ہے۔احسن اقبال نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی جلد واپسی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عید پر واپسی کے خواہشمند لوگوں کو جلد لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کے انفرا اسٹرکچر کی صلاحیت میں اضافہ کرے اور پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو بحال کیا جائے۔