پی ٹی آئی والے کام نہیں صرف شور کرتے ہیں: ناصر حسین شاہ

 پی ٹی آئی والے کام نہیں صرف شور کرتے ہیں: ناصر حسین شاہ

سندھ :وزیر اطلاعات سندھ ناصرحسین شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں شعور اور شورکا فرق ہے، پی ٹی آئی والے کام نہیں صرف شور کرتے ہیں۔صوبائی وزیراطلاعات ناصرحسین شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے، سندھ نے لاک ڈاؤن لگایا تو پنجاب اور خیبرپختونخوا نے بھی لگایا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت پر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، عثمان ڈار سے امید نہیں تھی کہ وہ ایسی بات کریں گے، ہمیں ٹائیگر فورس کے نام پر اعتراض ہے، چیف سیکریٹری سندھ کو لکھ دیا ہے کہ ٹائیگر فورس کو ہر مکمن سہولت دیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے کہا15 دن کا مکمل لاک ڈاؤن لگا دیں تو نتائج بہتر آئیں گے، جب سب نے سندھ حکومت کی تعریف شروع کر دی تو انہیں یہ ہضم نہیں ہوا۔بلاول بھٹو نے ہمیں کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ چلنا ہے، ہم نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ قرنطینہ میں ڈال دی، جو وزیراعظم فیصلہ کریں گے ہم اس پر عمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مئی کا مہینہ اہم ہے اس میں وائرس پھیلے گا، ٹرانسپورٹ کھولنے پر سندھ کے ساتھ ساتھ بلوچستان کو بھی تحفظات ہیں، وفاقی حکومت کے لوگ ہم پر سندھ کارڈ کا الزام لگا رہے ہیں یہاں کوئی سندھ کارڈ نہیں بلکہ پاکستان کارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگا کہ ہم نے بڑا ظلم کردیا، کہتے ہیں وزیر اعلٰی سندھ ہمیں ڈرا رہے ہیں جو بے تکی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے سے کچھ مدد آئی ہے، اعلان بڑے بڑے کیے جاتے ہیں، بالائی سندھ میں چار اسپتال اور چار لیباریٹریاں کام کر رہی تھیں، ہم چھ ہزار سے زیادہ ٹیسٹ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 12 ہزار بستر کی صلاحیت تیار ہے، 20 ہزار تک پہنچ جائیں گے، ہمارے پاس 280 وینٹی لیٹرز موجود ہیں، دو سو وینٹی لیٹرز درآمد کیے ہیں جن میں سے100پہنچے والے ہیں۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں وفاقی حکومت سے کچھ سامان ضرور ملا لیکن وینٹی لیٹرز نہیں ملے، ہم تو کہتے ہیں وزیر اعظم قیادت کریں، اگر وزیر اعظم فیصلہ کرتے ہیں ہم عمل کریں گے، لیکن گو مگو کی کیفیت ہے۔ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے جب پرفارمنس پوچھی جائے تو آئیں بائیں شائیں کرتی ہے، ہم وزیراعظم کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں لیکن احکامات واضح ہونے چاہئیں۔ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے وزیراعظم واضح فیصلہ کریں گے توعمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی اور اٹھارویں ترمیم کا شوشہ چھوڑا گیا ہے، قومی اسمبلی میں سب سے پہلے تنقید وزیر خارجہ نے شروع کی۔18ویں ترمیم اور این ایف سی کو بہتر کرنے کی بات کی جاسکتی ہے، 18ویں ترمیم پر مکمل عمل درآمد کی بات ہونی چاہیے، اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی کے حوالے سے ہر حد تک جائیں گے، سڑکوں اور عدالتوں تک بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ شاپنگ مالزکے لیے ایس او پیز بن رہے ہیں، ایس او پیز مکمل ہوں گے تو شاپنگ مالز کھول دیے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں