مردان عبدالولی خان یونیورسٹی:گریڈ 17 سے اوپر تنخواہ میں پچاس فیصد کٹوتی کا فیصلہ


طلبہ کے ذمے فیسوں کی مد میں 28 کروڑروپے سے زیادہ بقایاجات ہونے پر یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے بعد خیر پختونخوا کے شہرمردان میں پختون قوم پرست رہنما کے نام پر بنائی گئی عبدالولی خان یونیورسٹی بھی سنگین معاشی مسائل کا شکار ہوگئی ہے جہاں ملازمین کو اپریل کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی جا سکیں۔
عبدالولی خان یونیورسٹی کے فنانس ڈائریکٹر فیضان ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یونیورسٹی کو ہائیرایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی طرف سے تا حال نہ ہی گرانٹ ملی ہے اور صوبائی حکومت کی طرف سے صورت حال پر قابو پانے کے لیے رقم بھی فراہم نہیں کی گئی۔
فیضان ملک نے بتایا کہ اس مرتبہ یونیورسٹی میں نئے سمسٹر مارچ کی مہینے سے شروع ہونے تھے کہ اچانک کرونا کی وجہ سے یونیورسٹی کو بند کرنا پڑا جب کہ یونیورسٹی کی بلڈنگ میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے قرنطینہ اور آئسولیشن وارڈز قائم کر دیے گئے جس کی وجہ طلبہ کا کیمپس آنا جانا مکمل طور بند ہو گیا۔
دوسری جانب طلبہ سے صرف 10 فیصد فیس ہی جمع ہوسکی کیوں کہ یونیورسٹی کی اپنی انکم جنریشن 930 ملین روپے ہے جس میں ریگولر طلبہ اور پرائیوٹ امتخانات کی فیسیں شامل ہیں۔انہوں نے کہا یونیورسٹی اپنے وسائل سے 81 فیصد اخراجات چلا سکتی ہے جب کہ باقی اخراجات ایچ ای سی اور یا صوبائی حکومت کی گرانٹ کی ذریعے پورے کیے جاتے ہیں۔
یونیورسٹی کے شعبے فنانس نے مارچ کی تنخواہیں اور دیگر یوٹیلٹی بلز تو ادا کر دیے تھے تاہم طلبہ کے ذمے فیسوں کی مد میں 28 کروڑروپے سے زیادہ بقایاجات ہونے پر یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپریل،
مئی اور جون کی تنخواہوں پرکٹ لگا دیا جائے اور اس کے لیے ایک طریقہ کار بنا دیا گیا کہ سکیل 1 سے 11 تک کے ملازمین کو سو فیصد تنخواہیں دی جائیں، سکیل 12 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں پر75فیصد جب کہ گریڈ 17 سے 22 گریڈ کے اہلکاروں کی تنخواہوں پر50 فیصد کٹ لگا کراپریل کی تنخواہ جاری کردیں گے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ جونہی یونیورسٹی دوبارہ معاشی لحاظ سے مستحکم ہوجائے گی تو اپنے اہلکاروں کو بقایا تنخواہیں ادا کر دیں گے۔اس وقت یونیورسٹی میں دس ہزار سے زائد طلبہ تین کیمپسز میں پڑھ رہے ہیں جہاں 1600 ٹیچینگ اور نان ٹیچنگ ملازمین خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔