صوبائی وزیر آبپاشی کے زیر سایہ محکمے میں ریکارڈ کرپشن، نشاندہی کرنیوالوں کے تبادلے کردیے گئے، صادق عمرانی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے ایگزیکٹو سینٹرل کمیٹی کے ممبر سابق صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر محکمہ آبپاشی نے اپنے مبینہ نیب زدہ افسران کے ساتھ ملکر محکمہ آبپاشی میں پٹ فیڈر کینال ودیگر کینالوں کے نام پر تاریخی کرپشن کی ہے، اب ایسی کہانیاں سامنے آرہی ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے چاہے وہ بیس پچیس فیصد مبینہ رائلٹی ہو یا کسی فرنٹ مین کے ذریعے پارٹنر شپ قائم کرکے ٹھیکہ حاصل کیا جائے، کسی ایسی کمپنی کے نام پر چالیس کروڑ روپے سے زائد کا ٹھیکہ ایوارڈ کیا جائے جس کے پاس تجدید شدہ لائسنس بھی موجود نہ ہو انہوں نے کہا کہ محکمہ کے افسران کے ساتھ ملکر ایسی بھی کمپنیاں ہیں جو بینکوں سے ملکر کال ڈیپازٹ بینک سے بنوا کر اسی دن ریفنڈ بھی کرلیا جاتا ہے، سیلاب کے دوران صوبائی وزیر اپنے بھائی افسر سے ساز باز کرکے اپنے پیٹرولیم پمپ کے ذریعے کروڑوں روپے کے جعلی ووچرز بنا کر ادائیگی کی گئیں، گزشتہ ایک سال میں بھل صفائی کے نام پر مبینہ کروڑوں روپے کے محکمہ میں کرپشن ہوئی، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ میر محمد صادق عمرانی نے کہا کہ یہ سلسلہ ابھی رکا نہیں، بلوچستان کے بدنام ترین محکمہ آبپاشی کے کرتا دھرتا لوگوں کا پیٹ ابھی نہیں بھرا، اب ایک اور بہت بڑی واردات ہونے جارہی ہے اب تو نہ اشتہار کی زحمت کی جا رہی ہے نہ ٹینڈر کی تکلیف بلوچستان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قواعد کو مکمل نظر انداز کرکے اپنے مخصوص افراد کے نام پر کروڑوں روپے کی بندر بانٹ کی تیاریاں مکمل کی گئیں، سیلاب سے متاثرہ زرعی علاقہ نصیرآباد ڈویژن کے نہری نظام کی بحالی کے لیے 43 کروڑ روپے سے زائد کی خطیر رقم رکھی گئی ہے جو چند دنوں میں محکمے کو منتقل ہوجائینگے اس میں پٹ فیڈر کینال ڈرینج سسٹم اور کیرتھر کینال کے لیے کروڑوں روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں محکمہ آبپاشی کے ذمہ داران اس خطیر رقم کو بغیر کسی ٹینڈر کے اپنی من پسند کمپنیوں کے نام پر پیسے نکال کر فنڈز ٹھکانے لگانا چاہتے ہیں، اس کا ایک کامیاب تجربہ وہ اگست اور ستمبر کے مہینوں میں پیٹرول پمپس کے بِلز کے نام پر کروڑوں روپے نکال چکے ہیں، انہیں اب کسی کا خطرہ نہیں۔ میر صادق عمرانی نے حکام بالا اور تحقیقاتی اداروں سے اپیل کی کہ آبپاشی کے ذمہ داران کے خلاف فوری محکمہ انکوئری کرکے عوام کے ٹکیس کے پیسوں کو کرپشن کرکے عیاشیاں کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، یہ بھی ایک دلچسپ قصہ ہے کہ جب چیف انجینئر نے اپنے ایکسیئن کو ڈیزل بِل کی مد میں پانچ کروڑ روپے مخصوص پیٹرول پمپ کو ادا کرنے پر وضاحت کے لیے خط لکھا تو فوراً ہی اس چیف انجینئر کو او ایس ڈی لگانے کی سمری تیار کروائی گئی اور کہا کہ اس وقت 43 کروڑ روپے کی رقم مبینہ بغیر ٹینڈر ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے، غریب کاشتکاروں اور چھوٹے زمینداروں کے زرعی پانی بند کرکے لوگوں کو ناشبینہ کا محتاج کیا جا رہاہے جن کی جنتی مذمت کی جائے کم ہے میر صادق عمرانی نے مزید کہا کہ ایریگیشن میں ایک سال میں جو کرپشن کی گئی ہے چایئے وہ بھرتیاں ہوں بھل صفائی ہو بدقسمتی سے نااہل لوگوں کو آگے لائیں گے اب نہروں کے نام پر میگا کرپشن کے ذریعے 43 کروڑ روپے چند بااثر افراد نے آپس میں بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے تو اس کے خلاف پارٹی کارکنوں سے میلکر سخت احتجاج کیا جائے گا وہ بھی پورا بلوچستان دیکھے گا اس میگا کرپشن سے جڑے ایک ایک شخص کا کردار مکمل ثبوتوں کے ساتھ تمام اداروں اور عوام کے سامنے رکھا جائے گا، سب کو بے نقاب کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں