آن لائن کلاسز اور انٹرنیٹ سہولیات

تحریر: رضوان بلوچ
عالمی وبا کے بڑھتے ہوۓ خطرات کے پيش نظر وزیر تعلیم اور حکومت اونلاٸن کلاسز لینے سے پہلے بلوچستان کے ہر ضلع کا دورہ کریں اور وہاں موجود انٹر نیٹ سمیت دوسرے مساٸل کو حل کریں جس سے طلبا با آسانی سے اپنے کلاسز لے سکیں,
واضع رہے کہ کئی سالوں سے بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ دستیاب ہے,جن میں مکران, ساروان, اور جھالاوان بیلٹ کے اکثر علاقہ موجود ہیں۔ اور 20 سے 25 فیصد طلبا کا تعلق بلوچستان کے دیہاتوں سے ہے جہاں فون کرنے کے لیے بلکل نیٹورک دستياب نہیں۔
لیکن وہاں کے طلبا اپنے کلاسز لینے کے لیے کس کا سہارا لے؟
ویسے بھی آپ سب کے علم میں ہے کہ بلوچستان کے طلبا اکثر غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جو اپنے سٹوڈنٹس لاٸف بڑے مشکلات سے بسر کرتے رہتے ہیں.۔ اُن کے پاس اتنا بھی پیسہ نہیں جس سے وہ اپنا فیس ادا کر سکے۔ لیکن یہ لوگ انٹرنیٹ پیکج کہاں سے کرے جن کے علاقون میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں۔اور یہ لیپ ٹاپ کہاں سے لائیں کیا حکومت بلوچستان کے تمام طلبا لیپ ٹاپ اور انٹر نیٹ کے سہولتیں طلبا کو میسر کر سکتی ہے اگر حکومت یہ تمام سہولیات فراہم کر سکتا ہے تب کچھ ہو سکے گا۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت کے رویہ کی وجہ سے ہزاروں کے تعداد میں طلبا و طالبات تنگ آ کر اپنے تعلیمی ادارہ چھوڑ نے پہ مجبور ہوگئے ہیں جس کا منہ بولتا ثبوت آپ کو بلوچستان یونيورسٹی کا اسکینڈل سے ملے گا۔ جہاں ہاسٹلوں سے لے کر واش روم تک کيمرہ لگاۓ گئے جو طالبات کو بلیک میل کرنے کی ایک گھناونے کوشش تھی۔ جس کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات اپنے تعلیمی اداروں کو چھوڑنے میں مجبور ہوگئے جو موجودہ حکومت کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔ اب جب بلوچستان میں انٹر نیٹ کے عدم دستیابی کے لیے ایک ایک طلبا چيخ چیخ کر حکومت بلوچستان سے اپیل کر رہے ہیں کے بلوچستان کے بہت سے اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہوليات ہے ہی ہم اپنے کلاسز لے نہیں سکتے, لیکن حکومت بلوچستان کو کچھ پروا نہیں جو طلبا سے مذاکرات کرنے کے لیے بلکل تیار نہیں۔
ہم سب مل کے حکومت بلوچستان کے ایسے سازشوں کو ناکام بناٸنگے جس سے ہمارے نسل در نسل ناکامی شکار ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں