چینی بحران سکینڈل: وزیراعظم کی ہدایت پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی گئی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کے بعد چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کر دیا گیا ہے۔ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں حیران کن انکشافات ہیں۔وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات شبلی فراز کا شہزاد اکبر اور شہباز گل کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ فورنزک رپورٹ کی ساری تفصیلات سے پتا چلے گا کہ ملک میں کیا ہوتا رہا، تاہم یہ ابھی شروعات ہے۔ ہمارا منشور تبدیلی لانا اور مافیا کو بے نقاب کرنا ہے۔ کمیشن پہلے بھی بنتے رہے لیکن حکومت ایسے ایشو کو منظر عام پر لا رہی ہے جو پہلے نہیں ہوا۔شہزاد اکبر کا میڈیا کو دی گئی اہم بریفنگ میں کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ پہلے کسی حکومت کی ہمت نہیں ہوئی کہ اس طرح کے تحقیقاتی کمیشن بنائے۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی جو کہ پبلک کر دی گئی ہے، اسے جلد پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔ اس رپورٹ سے نظر آتا ہے کہ کاروباری طبقے نے نظام کو مفلوج کرکے بوجھ عوام پر ڈالا۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں تمام چیزوں کا احاطہ کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیے گئے ہیں، اس میں لکھا ہے کس طرح گنا بیچنے والوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ کسان کو کچی پرچی پر ادائیگی بھی کی جاتی ہیں جبکہ تمام ملیں پندرہ فیصد سے لے کر 30 فیصد وزن کم تولتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا ہے کہ کاروبار کرنے والا سیاست میں بھی کاروبار ہی کرے گا۔ شوگر ملیں کاشت کاروں کو امدادی قیمت سے بھی کم دام دیتی ہیں۔معاون خصوصی برائے احتساب نے بتایا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں بہت ساری چیزیں سامنے آئی ہیں۔ یہ بے نامی ایکٹ کی خلاف ورزی اور ٹیکس چوری کا معاملہ ہے۔ جو سیلز چیک کی گئیں، وہ بھی ساری بے نامی ہیں۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں مختلف حربوں سے چینی کی قیمتیں بڑھتی ہیں، قیمتیں بڑھنے کا نقصان صرف عوام کو ہوتا ہے۔ کمیشن نے لکھ دیا ہے کہ مراد علی شاہ نے صرف اومنی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے سبسڈی دی۔انہوں نے کہا کہ چینی افغانستان کو ایکسپورٹ ہوتی ہے۔ چینی کی ایکسپورٹ کا جب ڈیٹا چیک کیا گیا تو میچ ہی نہیں ہوا، اس میں اربوں کا فرق آیا۔ یہ ایسا مذاق ہے جو آج تک چیک ہی نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ چینی کے 6 بڑے گروپس کا آڈٹ کیا گیا۔ الائنس مل کی اونرشپ میں مونس الہیٰ اور عمر شہریار کے شیئر ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں شوگر ملوں کو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ پانچ سالوں میں شوگر ملوں نے 22 ارب روپے کا ٹیکس دیا، جس میں 12 ارب ریفینڈ کے تھے۔ اس طرح پچھلے 5 سال میں کل ٹیکس 10 ارب روپے دیا گیا۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے اضافہ کر کے اربوں روپے منافع کمایا جاتا ہے۔ برآمدات کی مد میں 58 فیصد چینی افغانستان کو جاتی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ حمزہ مل کی اونرشپ طیب گروپ آف انڈسٹریز کی ہے۔ کچی پرچی کا رواج العربیہ مل نے ڈالا۔ العربیہ نے 78 کروڑ روپے شوگر کین کم شو کیا۔ العربیہ کے 75 فیصد شہباز شریف فیملی کے شیئر ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ انکوائری کمیشن نے ابھی تک کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش یا تجویز نہیں دی۔ ابھی تو انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی ہے، کسی کا نام ای سی ایل پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ جیسے ہی ان کیسز کو کسی تحقیقاتی ادارے کے حوالے کیا جائے تو اس ادارے کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ اگر کوئی فریق عدالت جانا چاہتا ہے تو ضرور جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہا اس سے قبل فیڈرل انوسٹی گیشن کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم کو شوگر انکوائری کمیشن کی فرانزک رپورٹ پیش کرتے ہوئے انھیں اس معاملے پر بریفنگ بھی دی۔انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے لیے 25 اپریل کی پہلی ڈیڈ لائن دی گئی تھی تاہم کمیشن کی استدعا پر کابینہ نے مدت میں توسیع کی۔ توسیع کے بعد رپورٹ مئی کے تیسرے ہفتے میں آنی تھی لیکن ایک بار پھر مزید مہلت مانگی گئی جس کے بعد انکوائری کمیشن کو جمعرات تک کی مہلت دی گئی تھی۔خیال رہے کہ انکوائری کمیشن چینی سبسڈی کے معاملے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وفاقی وزیر اسد عمر اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پیش ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں