100روز میں 8لاکھ افراد کا قتل‘روانڈا نسل کْشی کا مرکزی ملزم 26برس بعد گرفتار

پیرس:روانڈا میں نسل کشی کے الزام میں سب سے زیادہ مطلوب ملزم فلیسین کابوگا کو26برس بعد فرانس میں گرفتارکرلیا گیا‘فرانس کے حکام نے اس اپارٹمنٹ کا پتہ چلایا جہاں پر وہ رہائش پذیر تھے اور انھیں ایک صبح پانچ بجے ایک آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد فلیسین کابوگا نے بتایا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی معاونت سے اتنے عرصے تک قانون کی گرفت میں آنے سے بچے رہے تھے۔فلیسین کابوگا کے پاس ایک افریقی ملک کا پاسپورٹ تھا۔ اس افریقی ملک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔فرانس کی سپیشل پولیس کے سربراہ کرنل ایرک ایمروکس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا نے فلیسین کابوگا کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔کینیا کی پولیس نے 19 جولائی 1997 میں جب روانڈا میں نسل کشی کے سات ملزمان کو گرفتار کیا، فلیسین کابوگا مبینہ طور پر ایک اعلیٰ پولیس اہلکار کی مدد سے پولیس کے چھاپے سے کچھ دیر پہلے ہی وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔ فلیسین کابوگا کے پانچ بچے ہیں جن میں سیدو بیٹیاں روانڈا کے اْس صدر کی بہویں تھیں جن کے طیارے کی تباہی کی وجہ سے روانڈا میں نسل کشی شروع ہوئی تھی۔ روانڈا میں سنہ 1994 میں 100 روز تک جاری رہنے والے نسل کْش فسادات میں ہوتو قبیلے کے شدت پسندوں نے تتسی قبیلے کے تقریباً آٹھ لاکھ افراد کو قتل کر دیا تھا

اپنا تبصرہ بھیجیں