عبدالحفیظ زہری اور انکے خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے، کراچی پریس کلب پر مظاہرہ
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ) ہفتے کے روز خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے کراچی پریس کلب کے سامنے جمع ہوکر عبدالحفیظ زہری اور انکے خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ہاتھوں میں عبدالحفیظ زہری کی تصویریں اٹھائے مظاہرین نے کہا کہ انکا خاندان اس وقت اذیت سے گزر رہا ہے انہیں فوری تحفظ فراہم کیا جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی و بعدازں پاکستان کے حوالے کرنے والے عبدالحفیظ کو رہائی کے بعد گزشتہ روز پھر سے مسلح افراد نے اغواءکرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں شدید زخمی کردیا۔ اس موقع پر عبدالحفیظ زہری کے لواحقین نے کہا کہ کل عدالتی حکم کے بعد رہائی کے فوراً بعد سفید گاڑی میں سوار مسلح افراد نے سینٹرل جیل کے سامنے عبدالحفیظ زہری کو اغواءکرنے کی کوشش کرتے ہوئے عبدالحفیظ زہری اور ہمیں شدید تشدد کا نشانہ بناکر زخمی کردیا اور ان پر فائرنگ کی، تاہم انہوں نے مزاحمت کرکے اغواءکی کوشش کو ناکام بنادیا۔ انہوں نے کہا کہ عبدالحفیظ زہری عدالت سے باعزت بری ہوئے لیکن کچھ لوگوں کو یہ گوارا نہیں اور اس کو دوبارہ لاپتہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر عبدالحفیظ کی ہمشیرہ سعیدہ حمید نے کہا کہ میری ماں، والد کی جبری گمشدگی پر تکلیف اور درد سے گزر رہی ہے۔ حفیظ کی رہائی خوشی کا باعث تھا لیکن کل جو ہوا اس واقعہ سے ہمارا خاندان بہت اذیت میں ہے اور ہم عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ مظاہرے میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین، لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی بلوچ، یکجہتی کمیٹی کے وہاب اور دیگر شامل تھے۔ مظاہرین نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں کیخلاف پرامن احتجاج اور عدالتوں کا رخ کرتے ہیں کل جو ہوا اس میں لوگ عدم تحفظ محفوظ کرتے ہیں۔