وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر لگائے گئے کیمرے ناکارہ نکلے

اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر لگائے گئے کیمرے ناکارہ نکلے، چاروں سرکل کے ایس پیز، ایس ڈی پی اوز آفس اور تھانہ جات کے باہر بھی لگائے گئے متعدد کیمرے گزشتہ ایک سال سے خراب ہیں، جو تاحال ٹھیک نہیں کروائے جا سکے، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے کروڑوں روپے کی خطیر رقم لگا کر شہر اقتدار میں کیمرے لگائے تھے، تا کہ جرائم کو کنٹرول کیا جا سکے گا اور تفتیش کے دوران بھی کیمروں کی مدد سے اصل حقائق تک پولیس پہنچ سکے جبکہ اسلام آباد پولیس کے چاروں سرکل صدر، سٹی، انڈسٹریل اور رولر سرکل سمیت ایس ڈی پی اوز آفس اور تھانہ جات کے باہر سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر بھی کیمرے لگائے گئے تھے جو تقریباً 70 فیصد کیمرے ارسہ دراز سے خراب ہو چکے ہیں، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایکسپریس وے اسلام آباد فیض آباد انٹر چینج سے لے کر گلبرک انٹر نیچ تک 26 کیمرے لگائے گئے تھے جو تمام کیمرے گزشتہ ایک سال سے خراب ہیں، جبکہ وفاقی درالحکومت میں 22 تھانہ جات میں سے چند تھانوں کے باہر لگائے گئے کیمروں میں سے بھی چند کیمرے درست کام کر رہے ہیں جن میں تھانہ شالیمار، مارگلہ، آبپارہ، سیکرٹریٹ، آئی نائن، اور کوہسار تھانہ جات میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تھانہ ویمن میں لگائے گئے کیمرے خرابی کا بہانہ بنا کر اکثر از خود بند کر دیئے جاتے ہیں جنہیں تھوڑی کے بعد دوبارہ آن کر دیا جاتا ہے جس کی طرف وفاقی پولیس کے سربراہ نے آج تک غور نہیں کیا، ذرائع نے بتایا کہ کیمروں کی ریکارڈنگ کا ڈیٹا محفوظ کرنے کے لئے وفاقی پولیس کے پاس خاطر خواہ انتظام نہیں ہے بعض جگہ کا ڈیٹا دو ماہ اور بعض تھانہ جات میں ایک ماہ کے بعد ہی ریکارڈ ضائع کر دیا جاتا ہے، جو کہ افسوس ناک ہے۔(اعجاز چیمہ)

اپنا تبصرہ بھیجیں