امریکہ: سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر ہنگامے، منیاپولس میں نیشنل گارڈز طلب

امریکہ کی ریاست منی سوٹا کے شہر منیاپولس​ میں پولیس کی زیرِ حراست سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان میں حزبِ اختلاف کی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈیمو کریٹک پارٹی نے جمعرات کو امریکی محکمہ انصاف کو ایک خط لکھا ہے جس میں واقعے کی شفاف تحقیقات پر زور دیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ اس واقعے کے دوران پولیس غیر قانونی طریقہ کار اختیار کرنے کی مرتکب ہوئی یا نہیں۔

خط میں رواں سال فروری میں مبینہ طور پر سابق پولیس اہلکار اور اس کے بیٹے کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک اور سیاہ فام شخص احمد آربری کے واقعے کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین جیرالڈ نیڈلر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات سے انصاف کی فراہمی سے متعلق عوام کے اعتماد کو دھچکا لگا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ فلائیڈ، آربری اور دیگر سیاہ فام غیر مسلح افراد کی ہلاکت سے امریکہ میں نسلی تعصب کے تاثر کو تقویت مل رہی ہے۔ شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اسے سفید فام پولیس اہلکاروں یا دیگر افراد کے ہاتھوں سیاہ فام مردوں اور خواتین کے خلاف نسلی تعصب کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔

منیاپولس میں ہنگاموں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب پیر کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار نے ایک سیاہ فام شخص کی گردن پر اپنے گھٹنے سے دباؤ ڈال رکھا تھا۔ جو بعد میں دم توڑ گیا تھا۔

مذکورہ شخص کی بعدازاں شناخت 46 سالہ جارج فلوئیڈ کے نام سے ہوئی تھی جو مقامی ہوٹل میں سیکیورٹی گارڈ تھا۔

پولیس کا الزام تھا کہ مذکورہ شخص کو ایک ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے قریب سے جعلی بل منظور کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن اس نے گرفتاری کے دوران مزاحمت کی کوشش کی۔

واقعے کے بعد نہ صرف منیاپولس بلکہ امریکہ کے دیگر شہروں میں بھی پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

جمعرات کو مشتعل مظاہرین نے میناپولس پولیس اسٹیشن کو بھی نذر آتش کر دیا۔ مظاہروں کے پیشِ نظر پولیس اہلکاروں نے تین روز قبل اسے خالی کر دیا تھا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پرتشدد مظاہروں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منیاپولس میں قیادت کا فقدان ہے۔ جمعرات کو کی گئی ایک ٹوئٹ میں صدر کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے گورنر ٹم والز سے بات کی ہے اور اُنہیں یقین دلایا ہے کہ فوج کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اُن کے ساتھ ہے۔

اسٹورز میں لوٹ مار کے واقعات کے بعد منیاپولس میں کئی ڈیپارٹمنٹل اسٹور بند کر دیے گئے ہیں جب کہ انتظامیہ نے اتوار تک ریل اور بس سروس بھی جزوی طور پر معطل کر دی ہے۔

منیاپولس کے علاوہ بھی امریکہ کے کئی شہروں میں جارج فلوئیڈ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔

امریکہ کے فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے بھی واقعے کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔ جارج فلوئیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھنے والے پولیس اہلکار سمیت چار پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں