تمام مسائل پر جرگہ بلائیں ، خان قلات نے پرنس یحیحی جان کی سرراہی میں خاندان کو اختیار دیدیا
صرف بارکھان سانحہ نہیں بلوچستان میں تمام مظالم کے کیخلاف جرگہ بلایا جائے،نواب رئیسانی خان ثانی نہیں،خان قلاتصرف بارکھان کے مسئلے پے جرگہ بلانا سمجھ سے بالاتر ہے،خان آف قلات
لندن(انتخاب نیوز) خان آف قلات میر سلیمان داؤد احمد زئی نیسانحہ بارکھان کے حوالے سے اپنے بھائی شہرادہ عمر کے جرگیبلانے کے عمل پر پے اپنے خیالات کا اظھار کرتے ھوئے کہا کہ بلوچوں کی حقوق اور ریاستی اداروں کے ھاتھوں بلوچوں پے مظالم اور بلوچوں کی عزت نفس کی پامالی پے مسلسل خاموشی کے برعکس صرف بارکھان کے مسئلے پے جرگہ بلانا سمجھ سے بالاتر ھے۔
خان آف قلات نے کہا کہ بدقسمتی سے ریاست پاکستان اور ایران میں ریاستی سطح پے بل واسطہ اور بلا واسطہ روز عام بلوچوں کا استحصال ھونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی پامالی بھی ھوتی ھے جس کی سرپرستی ریاستی ادارے اور ریاستی ادارے سے منسلک بڑھے چھوٹے چاپلوس روزانہ کی بنیاد پے کرتے ھیں۔ماما قدیر بلوچ، نصراللہ بلوچ، ڈاکٹر مہارنگ بلوچ اور دوسرے بہن بیٹیاں، بیٹے، بھائی اور مولانا ھدایت الرحمن روزانہ کے بنیاد پے بلوچ عوام کے مسائل پے بات کرتے ھیں میرے خیال میں اصل جرگہ یہ ھی لوگ کررھے ھیں جو کام سردار نواب زادے اور شہزادوں کو کرنا ھے آج وھی کام ھمارے بہن بھائی بیٹیاں اور عمر رسیدہ بلوچ کرھے ھیں۔ خان آف قلات نے بلوچ مسنگ پرنسز اور بلوچوں کی حوالے سے بلوچوں کی آواز بننے والے تمام افراد، قبائل اور ان کے سرداروں اور بلوچ معتبرین اور ھر بلوچ کی کوششوں کی تعریف کی۔خان آق قلات نے کہا کہ عام بلوچ کی حقوق، جان مال، عزت کی حفاظت کرنا ھی سردار۔ نواب، نواب زادوں اور شہزادوں کی بنیادی اور اولین ترجیح ھونا چاہیے خان آف قلات میر سلیمان داؤد احمد زئی نے ماضی کے مسائل کو اجاگر کرتے ھوئے کہا کہ انھوں نے کچھی اور لانگو قبائل کے تنازعے میں تمام اختیارات وھاں کے سرداروں اور معتبرین کو سونپے تھے مگر کسی بھی سردار و نواب نے بلوچ روایات کی پاسداری نہیں کی اسی وجہ سے حال ھی میں چار معصوم لہڑی اور ایک جاموٹ کا قتل ھوا۔خان آف قلات نے کہا کہ جاموٹوں کے مسائل پے میں نے نواب مگسی اور سراوان کے سرداروں سے مشاورت کی اور اس تنازے کو جلد از جلد حل کرنے کو کھا مگر چونکہ جاموٹ قبائل نے فیصلے کا اختیار نواب اسلم رئیسانی کو دیا تھا مگر انھوں نے اس مسئلے پر کوئی پیش رفت نہیں کی۔خان آف قلات نے کہا کہ حامد زئی خاندان نے لانگو قبائل کے مسئلے میں منصف نواب ذوالفقار مگسی کو رکھا تھا مگر اس کے منصف ھونے پر نواب رئیسانی نے اعتراض کیا اب یہ نواب اسلم رئیسانی اور سروان کے سرداروں پے واجب ھے کہ وہ اس اعتراض کی وضاحت بلوچ قوم کے سامنے رکھیں۔ خان آف قلات نے مزید کہا کہ نواب اسلم رئیسانی اپنے آپ کو خان ثانی کہہ رھے ھیں جو وہ بلکل نہیں ھیں اور میرے نظر میں وہ سرے عام میرے اور میرے قوم کی عزت اور روایات کو مجروح کر کے نقصان پہنچارھے ھیں۔ خان آف قلات نے آخر میں کہا کہ تمام حالت واقعات کے پیش نظر میں اپنے چچا پرنس یححی جان احمد زئی کی سربراہی میں اپنے بیٹے، بھائی اور خاندان کے تمام سفید ریش لوگوں کو یہ اختیار دیتا ھوں کہ وہ جرگہ بلائیں اور سارے قبائل کے سرداروں اور بلوچ معتبرین کو شرکت کی دعوت دیں اور تمام مسائل کو ان کے سامنے رکھیں اور ان تمام مسائل کا جامع حل عام و خاص کی مشاورت سے تلاش کریں جس میں اولین ترجیح بلوچ قوم کی عزت، مال جان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ قبائلی تنازعات کے حل بھی شامل ھو۔