کوئٹہ، ہائیڈرو الیکٹرک ورکز یونین کے زیر اہتمام مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ

کوئٹہ:آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) کے زیر اہتمام پورے صوبے کی طرح پریس کلب کوئٹہ کے سامنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ ہوا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے یونین رہنماؤں محمد رمضان اچکزئی، عبدالباقی لہڑی، محمد یار علیزئی، سید آغا محمد اور ملک محمد آصف اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 فروری کو یونین کے لورالائی سرکل کے چیئرمین عبدالجلیل اتمانخیل کا قتل کرائے کے قاتلوں کے ذریعے کیا گیا ہے اور اب تک ایک قاتل پکڑا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ قاتل دندناتے پھر رہے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ عبدالجلیل اتمانخیل سمیت نوشکی میں نبی بخش مینگل، گوادر میں محمد ایوب بلوچ، چمن میں حمید اللہ،کوئٹہ میں RED کے محمد اسماعیل کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوری طور پر ملزمان کی گرفتاریاں عمل میں نہیں لائی جاتی تو پہلے مرحلے میں لورالائی میں بجلی کے کام سے مزدور دستکشی اختیار کریں گے جس کے بعد بجلی بند ہونے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ مقررین نے کہا کہ کیسکو کو غیر قانونی اور قواعد و ضوابط سے ہٹ کر چلایا جارہا ہے۔ اس وقت بورڈ آف ڈائریکٹرزکی میعاد گزشتہ ساڑھے تین سال سے زیاد ہ عرصے ہوئے ختم ہو چکی ہے جبکہ کمپنیز ایکٹ اور کمپنیز گورننس رولز کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی نہ ہونے سے کیسکو کے تمام معاملات غیر قانونی طور پر چل رہے ہیں۔ کیسکو میں 36 جونیئر انجینئر زکی بھرتی میں 02 کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ پورے ملک کی کمپنیوں میں 06% کوٹے کے مطابق تمام جونیئر انجینئر صوبہ بلوچستان سے بھرتی کئے جاتے اور جن جونیئر انجینئرز کے خلاف مقدمہ بازی کی گئی ہے انھیں ختم کرکے ریگولر طور پر بھرتی کرنے سے ان کے تجربے سے کیسکو کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کی ٹیسٹنگ ایجنسی کو زیادہ ریٹ پر ٹھیکہ دینے، ALM کی پوسٹوں میں ایف اے، بی اے، ایم اے، ایم ایس سی اور دیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کی شرکت سے کیسکو کو ہنر مند کارکن مہیا ہونے کی بجائے مفت کی تنخواہیں لینے والے سیاسی پروردہ امیدوار ملیں گے۔ حکومت نے گریڈ 01- سے 05 کی بھرتی میں قرعہ اندازی ختم کرکے بھرتی سیاستدانوں کے حوالے کر دیئے ہیں اور اب تمام چھوٹی ملازمتیں برائے فروخت دستیاب ہوں گے۔ اس لئے اس کا تدارک کیا جائے۔ انہوں نے چیئرمین نیپرا کی طرف سے پاور کمپنیوں میں یونین پر پابندی کو غیر آئینی اور آئین سے غدداری قرار دیتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ مقررین نے یوم خواتین پر اللہ کے قرآن میں دیئے گئے احکامات، آئین اور قانون میں دیئے گئے احکامات کے مطابق خواتین کو تعلیم، ملازمت، وراثت میں حصہ داری اور زندگی کے تمام شعبوں میں اسلامی طور طریقوں کے مطابق حقوق دینے کی حمایت کی اور کہا کہ اسلام میں ماں، بہن، بیٹی، بیوی عظیم عورتیں ہیں جس پر ہم رشک کر سکتے ہیں اور ہماری مائیں، بہنیں، بیوی اور بیٹیاں عظیم خواتین ہیں اور ان پر ہمیں فخر ہے اور ان کے مسائل کا حل ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے لیکن مغرب کی درآمد شدہ نعرے میری جسم میری آزادی سے ہمارے معاشرے کا کوئی تعلق نہیں بن سکتا اور نہ ایسی بیہودہ نعروں کی حمایت کی جاسکتی ہے۔ حکومت آئین اور قانون کے برخلاف ایسی بے راہ روی کے نعروں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائیں تاکہ معاشرہ بیرونی ایجنڈے کے تحت افراتفری کا شکار نہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں