بلوچستان میں جعلی لوکل ڈومیسائل نامنظور

تحریر نعیم بلوچ

بلوچستان میں روزِاول سے یہاں کے باسیوں سے انکا حق چھینا جاتا ہے یہاں کے نوجوان پڑھ لکھ کر محض ڈگریا ںہاتھوں میں لئیے پھرتے ہیں بے روزگاری کی وجہ سے احتجاجاً اپنی ڈگریاں جلانے پر مجبور ہورہے ہیں لیکن انکے حقوق پر با اثر افراد ڈاکہ ڈالنے سے باز نہیں آتے ۔۔۔!!

جہاں انکا حق ہو وہ اس سے بھی محروم رہتے ہیں بلوچستان کے کوٹے پر مختلف جگہوں پر چاہے وفاقی ملازمتیں ہوں یا بلوچستان میں لیکن جعلی لوکل ڈومیسائل بنوا کر با اثر افراد اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں
بدقسمتی سے بلوچستان وہ صوبہ ہے جہاں چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام ہی نہیں جو آئے جیسے آئے کھائے پیےعیش کرے لیکن یہاں کا حقیقی نوجوان جو محنت بھی کرتا غریبی سے لڑ کر تعلیمی اداروں کی فیسیں بھی جمع کرتا ہے لیکن جب نوکری کا وقت آتا ہے تو اس پر با اثر افراد قابض ہوتے ہیں جسکی وجہ سے حقیقی لوگ محروم ہوجاتے ہیں اور میرٹ کی دھوم دھام سے دھجیاں اُڑائی جاتی ہیں
جعلی لوکل ڈومیسائل نے نہ صرف نوجوانوں کے روزگار کو متاثر کرکے رکھ دیا بلکہ طلباء و طالبات کی یونیورسٹی کی سیٹوں پر بھی بلوچستان کوٹہ پر دیگر صوبوں کے طلباء کے داخلے عرصہ دراز سے ہوتے آرہے ہیں جوکہ یہاں کہ طلباء و طالبات کے ساتھ زیادتی ہے لیکن بدقسمتی سے اس پر نہ ہی اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ آواز بلند کرتے ہیں نہ وہ طلباء و طالبات جن کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے آخر کب تک ہم اپنے حق پر کسی اور کو قبضہ کرتے ہوئے چھوڑینگے آخر کب تک زبانوں پر تالے لگائینگے
یہ وقت ہے کہ ان با اثر اور ناجائز لوکل ڈومیسائل بنانے اور بنوانے والوں کو بے نقاب کریں یہ ہمارے ساتھ اور ہماری آنے والی نسلوں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے
آج بلوچستان کے میں جعلی لوکل اور ڈومیسائل کا بننا عروج پر کوئی بھی شخص چند پیسے خرچ کرکے یا کسی بااثر افراد سے سفارش کروا کر اپنا جعلی لوکل ڈومیسائل گھر بیٹھے بنوا سکتا ہے جسکی روک تھام کے لئیے بلوچستان کے ہر باشعور باشندے کو آواز بلند کرنی ہوگی اور ایسے جعلی لوکل بنوانے اور بنانے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں بے نقاب کرنا ہوگا
میرا چونکہ نصیرآباد ڈویژن سے تعلق یہاں تو بہت ہی بڑی تعداد میں یہ دھندہ کئی عرصے سے جاری و ساری ہے جسکی پشت پناہی علاقے کے با اثر افراد بھی کر رہے ہیں اور یہاں کے لوکل آفیسرز کا بھی اس کام بھی بھرپور کردار ہے جو چند ٹکوں کے عیوض اپنی دھرتی کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں اور یہاں کے نوجوان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے میں جعلی لوکل بنوانے والوں کا ساتھ دیتے ہیں جس سے بڑی تعداد میں نوکریاں اور یونیورسٹیوں میں نصیرآباد کے کوٹے پر بھی کسی جعلی لوکل بنوانے والوں کے نام سر فہرست آجاتے ہیں اور حقیقی معنوں میں جنکا حق ہوتا وہ اس سے محروم رہ جاتے ہیں
اب مزید خاموش نہیں بیٹھنا جس طرح سندھ میں جعلی لوکل ڈومیسائل کے خلاف ایک بہترین و کامیاب طریقے سے مہم جاری ہے ہم بلوچستان کے باسیوں کا بھی یہ حق بنتا ہے کہ اس دھندے کو بند کروانے اور اپنے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو بے نقاب کرنے میں کردار ادا کریں
میں تمام سیاسی سماجی سوشل ورکر طلباء تنظیموں وکلا برادری و دیگر باشعور لوگوں سے یہ پر زور اپیل کرتا ہوں کہ بلوچستان بھر میں اس جعلی لوکل ڈومیسائل کے کام کو بند کروانے کے بھرپور مہم کا آغاز کریں اور متحد ہوکر ان کالی بھیڑوں کو بے نقاب کریں جو بلوچستان میں رہ کر اس طرح کے گھٹیا کاموں میں ملوث ہیں اور اپنے ہی لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے میں سہولتا کار بنے ہوئےہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں