بلوچستان اسمبلی اجلاس، سوئی گیس پریشر میں کمی اور بندش پر جی ایم سوئی سدرن کمپنی کو طلب کرلیا گیا

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو30منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں سوئی گیس کے پر یشرمیں کمی کامسئلہ ہے جی ایم سوئی سدرن کو صوبائی اسمبلی میں طلب کیاجائے۔جس پر ڈپٹی اسپیکر نے جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی کوسحراورافطار میں گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے مراسلہ لکھنے کی رولنگ دی۔ اجلاس میں بی این پی کے رکن ثنابلوچ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے تمام شعبوں میں پسماندگی کا شکار ہے کاروبار اور وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے صوبے کے عوام بنیادی ضروریات جیسے پانی،گیس ، صحت اور دیگر سہولیات سے مکمل طور پر محروم ہیں مزید براں تعلیمی ادارے ، مدارس ، مساجد اور بجلی و گیس سے نہ صرف محروم ہیں بلکہ جن مدارس مساجد اور اسکولوں میں یہ سہولیات میسر ہیں وہ بل ادا نہ کرنے کے باعث بند کردئےے گئے ہیں ۔لہذا یہ ایوان صوبائی حخومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ صوبے کے تمام مساجد، مدارس و اسکولوں کو بجلی و گیس کی سہولیات کی مسلسل فراہمی اور ان کو بل کی ادائےگی سے مکمل استثنی فراہم کرے ۔قرار داد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے ثنابلوچ نے کہا کہ خیبر پختونخوامیں 6500مساجد سولر پر منتقل کی گئی ہیں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مساجد ،مدارس اور سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ مساجد میں عبادات اور سکولوں میں تدریس کا عمل متاثر نہ ہو ۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے آنے والے بجٹ میں بھی منصوبے شامل کئے جائیں ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ سردی میں بچے اسکول جارہے ہیں مگر وہاں نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی گیس محکمہ تعلیم کا کوئی بھی افسر کسی بھی ضلع میں اپنی جگہ پر نہیں ملتا افسران کا پتہ نہیں وہ کیاکر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزرااپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اپنے محکموں پر کنٹرول رکھیں اور انتطامی افسران سے کام لیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک ایک فائل کئی کئی دن آگے نہیں بھیجی جاتی جب تک فائل کو پہیہ نہ لگے وہ آگے نہیں چلتی ہمیں ہر فائل کے پیچھے جانا پڑتا ہے کیا اراکین اسمبلی کا یہی کام رہ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ملازمین بلوچستان میں ہیں لیکن پھر بھی کام نہیں ہورہے ۔ رکن صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ قرار داد میں ترمیم کرکے مکمل استثنی کے بجائے مخصوص یونٹ لکھے جائیں تاکہ بجلی اور گیس کا ضیاع روکا جائے ۔بی این پی کے رکن میر اختر حسین لانگو نے کہا کہ کوئٹہ میں قائم اسکولوں میں بجلی ،گیس اور پانی کی سہولیات موجود نہیں ہیں وزراایک دوسرے کا خیال تو رکھتے ہیں مگر جو عام اراکین ہیں جنکے پاس محکمہ نہیں ہے انکے حلقوں کو یکسر طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ انتقامی کاروائی ہورہی ہے جام کمال کے دور میں حکومت کی تبدیلی کے لئے ہم نے ماحول بنایا تھا مگر ہماری جماعت کے ساتھ آج بھی انتقامی سلوک کیاجارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیسکو نے میرے حلقے ٹیوب ویلوں کی بجلی کاٹ دی ہے،حلقے میں کئی دنوں سے گیس نہیں ہے، حکام کو بلانے سے مسائل حل نہیں ہونگے ہمیں تمام اراکین اسمبلی کو لیکر سوئی جانا چاہےے اور جب تک بلوچستان کو اسکی گیس نہیں ملتی دیگر علاقوں میں جانے والی گیس کے وال بند کردینے چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف محکموں میں خالی آسامیوں پر جلد از جلد بھرتی کا عمل شروع کرے ۔بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں