بھارتی فوج میں میرٹ کی پامالی، 4 ریٹائرڈ فوجی افسران گورنر کے عہدوں پر فائز

نئی دہلی (آئی این پی) مودی نے سیاسی مقاصد کے حصول کے خاطر بھارتی فوج کو بھی نہ بخشا، مودی سرکار انتہا پسند ہندو نظریات رکھنے والے فوجی افسران کو اعتدال پسند افسران پر فوقیت دینے لگی، پروفیشنل اور اعتدال پسند افسران کو ترقی اور تبادلوں میں نظر انداز کیا جانے لگا. ذرائع کے مطابق بھارتی افواج کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں اس وقت4ریٹائرڈ فوجی افسران گورنر نر کے عہدوں پر فائز ہیں۔ آپریشن پراکرم 2002ئ میں حصہ لینے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ پر نائیک کو 16 فروری 2023 میں اروناچل پردیش کا گورنر لگا دیا گیا۔ ان پر 2009ءمیں فراڈ کے ذریعے راجستھان میں 12 ایکڑ زمین ہتھیانے کا الزام بھی ہے۔ سرینگر میں واقع15کور کمانڈ کرنے اور کشمیریوں پر ظلم ڈھانے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ گرمیت سنگھ کو ریاست اتر کھنڈ کا گورنر لگا دیا گیا۔ بحر ہند میں بڑھتی امریکی دلچسپی کے پیشِ نظر 2017ءمیں انڈیمان اور نائیکو بار کا گورنر ایڈمرل ریٹائرڈ ڈی کے جوشی کو لگا دیا گیا۔ فروری2023 ءمیں پاکستان کیخلاف نفرت انگیز خیالات رکھنے والے بریگیڈئر ریٹائرڈ BD مشرا کو لداخ کا لیفٹیننٹ گورنر لگا دیا گیا۔ چاروں گورنروں کی سیاسی وابستگی بی جے پی سے ہے اور پاکستان کیخلاف انتہا پسند نظریات کے مالک ہیں۔ ستمبر 2016ءمیں جعلی سرجیکل اسٹرائیکس کا اعلان کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کو انعام کے طور پر 2018ءمیں کمانڈر ناردرن کمانڈ لگا دیا گیا۔ 2017ءمیں اتر پردیش کے انتخابات میں بی جے پی نے جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کی تصاویر کے ذریعے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی۔ اپریل 2019ءمیں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی سینا درحقیقت مودی سینا ہے۔ 2016ءمیں نریندر مودی نے بپن راوت کو دو سینئر افسران پر ترقی دے کر آرمی چیف نامزد کیا۔ بپن راوت کے RSS کے سربراہ موہن بھگوت سے دیرینہ اور قریبی تعلقات تھے۔ بی جے پی کا کھل کے سیاسی ساتھ دینے پر جنرل بپن راوت کو جنوری 2020ءمیں چیف آف ڈیفنس اسٹاف تعینات کردیا گیا تھا، 2015ءمیں بپن راوت کی زیر کمان 3 کور نے میانمار میں سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا تھا۔ 2018ءکشمیر میں فوجی گاڑی پر فاروق احمد ڈار کو باندھنے والے میجر گگوئی کا بپن راوت نے کھل کردفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ کشمیری پتھر پھینکنے کے بجائے ہم پر فائر کریں تاکہ ہم انھیں مزہ چکھا سکیں۔ 2017ءمیں دوکلم بارڈر پر چائنہ کیخلاف اور 2019ءمیں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا ڈرامہ رچا کر مودی کو سیاسی فائدہ پہنچایا گیا۔ بپن راوت نے مودی سرکار کے شہریت کے نئے قوانین کا بھی کھل کر دفاع کیا تھا۔ ستمبر 2022 ءمیں جنرل بپن راوت کے مرنے پر سینئر ترین جنرل ایم ایم نورانے کے بجائے بی جے پی کے ساتھ سیاسی وابستگی رکھنے والے ریٹائرڈ فوجی افسر لیفٹیننٹ جنرل انیل چوہان کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف لگا دیا گیا۔ جنرل انیل چوہان 2019 ءمیں بالاکوٹ سرجیکل ڈرامے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ ستمبر 2021 ءمیں دیو لالی میں ملٹری پریڈ کے دوران بھارتی فوج نے آرتی اتار کر مودی سرکار کی خوشامد کی انتہا کر دی۔ ایسے ہی ایک اور واقعے میں ستمبر 2021 ءمیں سرینگر میں واقع 15 کور نے مودی کو اس کی 71ویں سالگرہ پر خوشامد بھری ٹویٹ کے ذریعے مبارکباد دی۔ 2021ءمیں ہر دیوار میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کیخلاف تقاریر کرنے پر نیوی اور ایئر فورس کے سربراہان نے صدر کو خطوط کے ذریعے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جبکہ بھارتی آرمی چیف نے خط پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔ آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ کے نتیجے میں بھارتی ائیر فورس نے مودی کے سیاسی فائدے کی خاطر پاکستانی F-16 مار گرانے کا بھونڈا دعویٰ بھی کیا۔ 2021ءمیں اسی پالیسی کے تسلسل میں ابھی نندن کو ویر چکرا سے بھی نوازا گیا۔ 2019ءمیں 7 سینئر ریٹائرڈ فوجی افسران نےBJPمیں شمولیت اختیار کی جن میں لیفٹیننٹ جنرل یادیو، لیفٹیننٹ جنرل پٹیال، لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ، لیفٹیننٹ جنرل سنیت کمار اور لیفٹیننٹ جنرل نتن کوہلی شامل ہیں۔ 2014ءمیں ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ بھارتی فوجی افسران بحالت وردی آر ایس ایس اوربی جے پی کے اجتماعات میں باقاعدگی سے شرکت بھی کرتے ہیں۔ مئی 2019ءمیں الیکشن کمیشن نے بھارتی فوج کی طرف سے جوانوں کوبی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے پر دباﺅ کی شکایت کی تھی۔ دنیا کی چوتھی بڑی فوج کی نظریاتی وابستگی، سیاسی کردار اور ریٹائرمنٹ پر سیاسی عہدوں کے انعامات نام نہاد بھارتی جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں