مفت آٹے کا حصول، پاکستان بھر میں 8 افراد جاں بحق، خواتین سمیت 43 زخمی
ساہیوال (آن لائن) پاکستان کے مختلف شہروں میں مفت آٹے کی تقسیم کے دوران7افراد جاں بحق جبکہ 43سے زائد زخمی ہو گئے ۔ملک کے مختلف حصوںسے موصولہ اطلاعات کے مطابق قائد اعظم سٹیڈیم میں بنے مفت آٹا تقسیم سینٹر پر پولیس کے تشدد سے 43 خواتین زخمی ہوگئیں، جن میں سے ایک جان کی بازی ہار گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آٹا ایپ بند ہونے سے پولیس عوام کا رش کنٹرول نہ کرسکی، ایپ بند ہونے سے آٹا نہیں دیا جا رہا تھا جس پر پولیس نے رش ختم کروانے کیلئے دھکے دیے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق پولیس تصادم میں زخمی ہونے والی خواتین کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ مزید برآں ڈی سی ساہیوال اور ڈی پی او ساہیوال بھی موقع پر موجود تھے۔ ادھر بھکر میں گھنٹوں باری کا انتظار کرنے والا شخص دم توڑ گیا، مظفر گڑھ میں بھگدڑ بزرگ خاتون کی زندگی لے گئی جبکہ ملتان، فیصل آباد اور کوٹ ادو میں قطاروں میں انتظار کرنے والے3 افراد دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے۔ ادھر چارسدہ میں دھکم پیل اور بھگدڑ میں ایک شہری جاں بحق ہوا۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مفت آٹے کی تقسیم کے موقع پر شدید بدنظمی دیکھی گئی۔ پشاور میں آٹے کی مل کے دروازے توڑ دیے گئے، اس دوران ایک خاتون کا بازو ٹوٹ گیا۔ حافظ آباد میں بھی مفت آٹا لیتے ہوئے شدید دھکم پیل ہوئی اور اس دوران بھی متعدد مرد و خواتین زخمی ہوگئے، پولیس نے رش کم کرنے کے لئے مبینہ تشدد بھی کیا۔ شہریوں نے الزام لگایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ناقص انتظامات کے باعث واقعہ پیش آیا۔ دریں اثنامریدکے مفت آٹا سنٹر کے باہر آٹا لینے آیا چھ بچوں کا باپ محنت کش دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ مریدکے کی آبادی ڈالہ واہگہ کا رہائشی چھ بچوں کا باپ منظور مریدکے جی ٹی روڈ کنارے لگے مفت آٹا سہولت سنٹر پر آٹا لینے آیا ،دو تھیلے کئی گھنٹے تگ و دو کے بعد آٹا ملا اور مفت آٹا سنٹر کے باہر دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگیا ،جاں بحق منظور کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ کئی روز سے آٹے کے حصول کے لئے مریدکے مفت آٹا سنٹر آرہی تھی مگر آٹا نہیں مل رہا تھا ،آج اس کا شوہر محنت مزدوری کے بجائے فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد مریدکے مفت آٹا لینے آگیا، اس نے آٹا تو ہمارے لئے لے لیا مگر موت نے اسے آٹا سینٹر کے باہر گھیر لیا اور وہ خالق حقیقی سے جاملا، اب ان کی کفالت کون کرے گا، کس کے سہارے وہ اپنے بچوں کو پالیں گی، اس کا کوئی پتہ نہیں، آٹا میرے شوہر کو کھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جب مریدکے تحصیل انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو موقف اختیار کیاگیا کہ محنت کش منظور کو مفت آٹا دیدیا گیا تھا، سینٹر کے باہر بوائز ڈگری کالج کے قریب اسکی دل کے دورہ سے ہلاکت ہوئی، اسکی ہلاکت میں ہماری کوئی غفلت یا کوتاہی نہیں۔