سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتظامی سرکلر کے تحت رد کرنا آئین معطل کرنے کے مترادف ہے، امان اللہ کنرانی
کوئٹہ : سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج پاکستان و دنیا کی عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ پاکستان کے ایک بنچ کے عدالتی فیصلے کو ایک انتظامی سرکلر کے ذریعے رد کرنا مارشل لاءریگولیشن کے ذریعے آئین کو معطل کرنے کے عمل کے مترادف ہے۔ رجسٹرارایس سی پی کی یہ دیدہ دلیری و دیگر ججوں کی بے بسی سپریم کورٹ کو تالا لگانے کے برابر جج صاحبان کے منہ پرطمانچہ اورایس سی پی کے چہرے پر کالک ہے ہم اس بیہودہ و بدنیتی آئین و قانون سے ماوراءجرات کو آئین و عدالتی نظام عدل پر جارحانہ حملہ سمجھتے ہوئے اس کو رد کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں یہ سلسلہ جاری رھا تو پھر عدالتوں میں کیسز کا پیشگی ٹھیکہ رجسٹرار کو دے دیا جائے اور فیصلہ کریں کونسا فیصلہ قابل پیروی ہے یا نہیں ہے عدالتی میلہ و ٹھیلہ لگانے کی ہرگز ضرورت نہیں 15 جج صاحبان کو گھر بھیج دیا جائے کیونکہ ماضی میں ہر موضوع و معاملہ میں عدالتی فیصلے موجود ہیں اس کی روشنی میں رجسٹرار کو بچہ سکہ یا رنجیت سنگھ کا درجہ دیا جائے ھم ایسے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔