جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور عملہ تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا مرکزی گیٹ پر دھرنا

کوئٹہ : جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کی تاحال عدم ادائیگی اور دیگر دیرینہ مسائل کے حل کےلئے آج بروز جمعہ کو بھی جامعہ بلوچستان اور تمام سب کیمپسزز مکمل طور پر بند رہی اور امتحانات بھی نہیں ہوسکے اس سلسلے میں ایک بہت بڑی ریلی سریاب روڈ پر نکالی گئی جو بالآخر جامعہ کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے میں تبدیل ھوئی اور کئی گھنٹوں تک مظاہرین نے سریاب روڈ بلاک کیا احتجاجی دھرنا ایمپللائز ایسوسی ایشن کے صدر شاہ علی بگٹی کی صدارت میں ھوا۔ دھرنےسے سے شاہ علی بگٹی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، نذیراحمدلہڑی، بیوٹمزکے سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر و فپواسا بلوچستان کے سیکرٹری پروفیسرنعمان کاکڑ، ، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ اور حافظ عبد القیوم نے خطاب کیادھرنے میں بیوٹمز کے سٹاف ایسوسی ایشن کے سیکرٹری شمس الھد ء، انجینئر ارین خان بڑیچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماﺅں نے اظہار یک جہتی کے لئے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی اور مرکزی حکومت کی غفلت اور غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کی نااہلی کی وجہ سے جامعہ بلوچستان سخت مالی و انتظامی بحران میں مبتلا ہے‘ انہوں نے کہا کہ جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ سے محروم ہیں جبکہ سول سیکرٹریٹ سمیت دیگر صوبائی محکموں اور ایچ ای سی اسلام آباد کے ملازمین اضافی الاﺅنسسز اور مراعات لے رہے ہیں۔ مقررین نے صوبائی سیکرٹری ایجوکیشن کے جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران کے حوالے سے دئے گئے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس سے جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس تعلیم دشمن سیکرٹری کو برطرف کرکے اس کی کرپشن و کمیشن کو منطر عام پر لایا جائے۔ مقررین نے کہاکہ ایسے صوبہ و تعلیم دشمن سیکرٹری کی منفی روئیے کی وجہ سے صوبے کی تمام سرکاری جامعات سخت مالی و انتظامی بحران کے شکار ہیں انہوں نے کہا کہ اس ماہ مبارک میں جامعہ کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو مجبور کیا ہے کہ انہوں نے احتجاجاً سریاب روڈ بلاک کیا ہے جبکہ سیکرٹری ایجوکیشن جیسے کرپٹ اور رشوت خور آفیسران کروڑوں روپے کے جائدادوں کے مالک ہیں ان کے خلاف نیبودیگر تحقیقاتی ادارے تفتیش کرکے ان کی کرپشن کو منظر عام پر لے ائے۔مقررین نے تعلیم وصوبہ دشمن بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ2022 ءکی پالیسی ساز اداروں میں منتخب نمائندگی کےلئےترامیم، آفیسران اور ملازمین کو پروموشن، آپ گریڈیشن، اوور ٹائم، اور دیگر جائز مطالبات کے حل پر زور دیا مقررین نے پرزور مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کی سالانہ گرانٹس ان ایڈز کے لئے صوبائی حکومت 10 ارب روپے اور مرکزی حکومت اپنے 10 ہزار ارب روپے کے سالانہ بجٹ میں ملک بھر کی جامعات کی ریکرنگ بجٹ میں کم از کم 500 ارب روپے مختص کرئے اور موجودہ بحران کے حل کےلئے فوری طور پر صوبائی حکومت 2 اور مرکزی حکومت 3 ارب روپے بیل آٹ پیکیج فراہم کریں۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ بروز سوموار کو بھی جامعہ بلوچستان سمیت تمام سب کیمپسزز احتجاجا مکمل طور پر بند رہیگی اور تمام امتحانات و ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی اور احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں