جارج فلائیڈ کے واقعے نے امریکا میں نسلی امتیاز کو اجاگر کیا ہے۔ بارک اباما

نیو یارک:سابق امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ ملک میں قتل ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی موت نے امریکا میں منظم نسلی امتیاز کو نمایاں کیا ہے۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار غیر نفع بخش تنظیم مائی برادرز کیپر الائنس کے ٹاؤن ہال میں ویڈیو لنک پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ یہ تنظیم انھوں نے اپنے دور صدارت میں نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوششیں تیز کرنے کے لیے قائم کی تھی۔ ٹاؤن ہال کا موضوع پولیس اصلاحات تھا۔
باراک اوباما نے گفتگو کے آغاز میں جارج فلائیڈ اور پولیس حراست میں ہلاک دوسرے افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
انھوں نے کہا کہ جو بات انھیں پرامید بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اس احتجاج میں بہت زیادہ نوجوان متحرک ہوئے ہیں۔ تاریخی طور پر امریکی معاشرے کی ترقی نوجوانوں کی مرہون منت رہی ہے۔ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ، میلکم ایکس، سیزر شاویز، حقوق نسواں کے رہنما، مزدور تحریکوں کے رہنما، ماحولیات کے لیے آواز اٹھانے والے رہنما، سب نوجوانی میں متحرک ہوئے۔
اوباما کا کہنا تھا کہ جس طرح کا پولیس تشدد ہم نے دیکھا ہے، اسے روکنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ 19 ہزار سے زیادہ نیوز فلموں اور 18 ہزار سے زیادہ آبادیوں میں اصلاحات کی ضرورت واضح ہوئی ہے۔ اسی لیے ایکٹوسٹس اور عام لوگ آواز اٹھاتے ہیں۔ ہمیں جاننا چاہیے کہ کیا تبدیلی آسکتی ہے اور ہم کیسے تبدیلی لاسکتے ہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ یہ میئر اور کاؤنٹی کے حکام ہوتے ہیں جو پولیس کے سربراہوں کا تقرر اور محکمہ پولیس کے ساتھ گفت و شنید کرتے ہیں۔ اور اس کے نتیجے میں پولیس مقامی آبادی کے ساتھ اچھا برا سلوک روا رکھتی ہے۔ سرکاری وکلا طے کرتے ہیں کہ اہلکاروں کے ناجائز اقدامات کی تحقیقات کی جائے یا نہیں۔ یہ سب لوگ الیکشن میں منتخب ہوتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تبدیلی لانے کے لیے احتجاج اور سیاست میں حصہ لینا دونوں ضروری ہیں۔ جب ہم کسی مسئلے کی نشاندہی کرتے ہیں تو بااختیار لوگ بے آرام ہوجاتے ہیں۔ ان کے سامنے مسئلے کے عملی حل اور ایسے قانون پیش کرنا ضروری ہیں جن پر عمل کیا جاسکے۔
سابق صدر نے کہا کہ انھوں نے مظاہرے دیکھے ہیں جن میں امریکی معاشرے کے بہت زیادہ طبقات نے پرامن طور پر حصہ لیا ہے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ناانصافی ہورہی ہے اور اسے روکنے کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 1960ء کی دہائی سے اتنے وسیع پیمانے پر اتحاد نہیں تھا۔ بہت کم تعداد میں پرتشدد ہنگامہ ہوا جسے کافی زیادہ توجہ ملی لیکن پھر بھی امریکیوں کی اکثریت نے مظاہروں کی حمایت کی ہے۔ پچاس سال پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ سوچ بدل رہی ہے اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بہتری ممکن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں