آن لائن کلاسز کے اجرا سے ہزاروں طلباء کلاسز لینے سے قاصر ہیں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کورونا جیسے عالمی وبا کے پیش نظر ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے. اس ضمن میں تعلیمی تسلسل کو برقرار رکھنے کےلیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے تحت تمام تعلیمی اداروں کو آنلائن کلاسز کے اجرا کی ہدایت جاری کی گئی ہے. تعلیمی اداروں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ہدایت نامے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے آنلائن کلاسز کا آغاز کیا ہے. بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی شروع دن سے یہیں موقف اپناتی آئی ہے کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باوجود آنلائن کلاسز کے اجرا کا سب سے زیادہ منفی اثرات بلوچستان اور ڈیرہ غازیخان کے قبائلی علاقے کے طالبعلموں پر پڑیں گے. جامعات کے انتظامیہ کی جانب سے منعقدہ آنلائن کلاسز میں اکثر بلوچ طالبعلم شرکت سے قاصر ہیں جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔
ڈیرہ غازیخان کے قبائلی علاقہ جات کو ملک کے پسماندہ ترین علاقے کے طور پر گردانا جانا جاتا ہے جہاں کے باشندوں کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہیں. اِن پسماندہ علاقوں میں رہائش پذیر ہزاروں بلوچ طالبعلم انٹرنیٹ جیسے سہولت کی غیر موجودگی کی صورت میں آنلائن کلاسز میں شرکت سے قاصر ہیں۔ پسماندہ ہونے کے باوجود قبائلی علاقہ جات کو زیر زمین ذخائر کی بدولت ملک میں نہایت ہی اہم مقام حاصل ہے. یہیں وہ قبائلی علاقے ہیں جس کی وجہ سے ملک ایک ایٹمی طاقت کے طور پر ابھرا ہے اور انھی علاقہ جات کے تیل, گیس اور دیگر معدنی ذخائر کے بدولت ملک کی صنعتیں رواں دواں ہیں. مگر بدقسمتی کہیں یا کہ سازش جن کی وجہ سے یہی قبائلی علاقہ جات وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود آج تک بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ جدید ذریعہ مواصلات کا نہ ہونا حیرت کی بات نہیں کیونکہ یہی وہ علاقہ ہیں جہاں نہ تو تعلیمی ادارے ہیں اور نہ ہی طالبعلموں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کےلیے منظم تعلیمی نظام موجود ہے۔منظم تعلیمی نظام کے غیر موجودگی کی وجہ سے شرح خواندگی ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں نہایت ہی کم ہے جبکہ اپنی مدد آپ کے تحت اعلی تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے والے طالبعلموں کا آنلائن کلاسز کی وجہ سے تعلیمی کیرئیر میں خلل کا خدشہ ہے.
ہم سمجھتے ہیں کہ کورونا جیسے عالمی وبا کے پیش نظر آن لائن کلاسز کا اعلامیہ جاری کرنا تعلیمی تعصب کے زمرے میں آتا ہے. ہائر ایجوکیش کمیشن کی جانب سے انٹرنیٹ کے رسائی کی کسی بھی جامع سروے کو مدنظر رکھے بِنا کلاسز کو آنلائن طریقے سے جاری رکھنے کےلیے عملی اقدامت کرنا ہزاروں طالبعلموں کے تعلیمی تسلسل میں خلل کے مترادف ہے جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے.
قبائلی علاقہ جات کے طالبعلم علم اِس وقت ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں اور جامعات کے بندش کی وجہ سے اپنے آبائی علاقوں میں موجود ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سہولت غیر میسر ہے. گھر سے دور زیر تعلیم ہونے کی وجہ سے قبائلی علاقہ جات کے طالبعلموں کےلیے آنلائن کلاسز کا اجرا نہایت ہی خوش آئند تھا کیونکہ پسماندہ علاقوں کے طالبعلموں کےلیے نجی ہاسٹلز میں قیام اور اخراجات کو برداشت کرنا نہایت ہی مشکل ہے لیکن انٹرنیٹ کی عدم دستیابی اور آنلائن کلاسز کے اجرا کی وجہ سے اب طالبعلموں کو اپنے تعلیمی تسلسل میں خلل کا خوف پایا جاتا ہے.

اس بیان کے توسط سے ہم یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقہ جات انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے طالبعلم آنلائن کلاسز میں شرکت سے قاصر رہیں گے جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے. ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اِن علاقوں میں انٹرنیٹ کی جلد از جلد بحالی کو یقینی بنایا جائے اور اسی ضمن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن سے اپنے فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کرنے کی درخواست کرتے ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں