FIA کی سنھتیا رچی پر مقدمے کی درخواست خارج کرنے کی استدعا

اسلام آباد کی عدالت میں امریکی شہری سنھتیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے عدالت سے سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کر دی۔اسلام آباد کی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے بطور ڈیوٹی جج کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی کی جانب سے ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدنان احمد خان لوہانی نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنے جواب میں عدالت سے سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شکیل عباسی نے مقدمیکے اندراج کی درخواست دی تو انہیں وضاحت کی گئی کہ وہ متاثرہ فریق نہیں ہیں۔ایف آئی اے کا اپنے جواب میں مزید کہنا ہے کہ قانون کے مطابق متاثرہ شخص یا اس کا سرپرست ہی یہ شکایت داخل کر سکتا ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ شکیل عباسی اس معاملے میں شکایت کنندہ بن کر مقدمہ درج کرانے کا حق نہیں رکھتے۔عدالت نے گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا تھا۔درخواست گزار شکیل عباسی نے مؤقف اختیار کر رکھا ہے کہ امریکی صحافی سنتھیا رچی نے بینظیر بھٹو شہید کے خلاف سوشل میڈیا پرمہم چلائی۔درخواست گزار کا مزید کہنا ہے کہ ایف آئی اے کو سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی جس پر کارروائی نہیں ہوئی۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو سنتھیا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔عدالت نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست پر پی ٹی اے کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے اور اس سے 13 جون تک جواب طلب کیا ہے۔عدالت کی کارروائی کے بعد باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار شکیل عباسی کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے کہا ہے کہ سنتھیا کو بھی نوٹس جاری کر کے جواب مانگ لیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں