بلوچ نوجوانوں کے پاس دو آپشن ہوتے ہیں، ایک پاکستان کیلئے لڑیں، دوسرا پہاڑوں پر جاکر ریاست کیخلاف لڑیں، جمال رئیسانی

اسلام آباد، کوئٹہ (یو این اے) پیپلز پارٹی بلوچستان کے رہنما نوابزادہ سراج رئیسانی کے فرزند نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ لوگ بلوچستان کی غیرت کے ٹھیکیدار ہیں، آپ بلوچستان کے رسم و رواج کے ٹھیکیدار ہیں، لیکن آج کل جو آپ کررہے ہیں کیا کررہے ہیں، آپ بلوچ کو بلوچ سے لڑا رہے ہیں، آپ کہتے ہیں بلوچستان ہمارا ہے، ہم بلوچستان کے امین ہیں، لیکن آپ کیا کررہے ہیں، آپ عورتوں کو استعمال کرکے حملے کررہے ہیں، یہ بلوچی رسم و رواج کے خلاف ہے، ہمارے معاشرے میں عورت کا بہت اہم مقام ہے، بلوچستان میں خواتین کو غلط استعمال کیا جارہا ہے، دشمن آپ کو استعمال کررہا ہے، ہمارے سیکورٹی ادارے چادر اور چار دیواری کا تقدس رکھتے ہیں کیونکہ وہ بلوچستان کے مقامی بھی ہیں لیکن یہاں دشمن آپ کو استعمال کررہا ہے، آپ سے خود کش حملے کروا رہا ہے۔ ہم دشمن کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم قبائلی رسم و رواج کی پامالی ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ جیسا کہ ہم نے بلوچستان میں ہوش سنبھالا، ہم بلوچ نوجوانوں کے سامنے دو آپشن ہوتے ہیں، ایک تو پاکستان کیلئے لڑیں دوسرا آپشن ہوتا ہے کہ آپ بندوق اٹھا کر پہاڑوں پر جائیں اور ریاست کیخلاف لڑیں۔ جو لوگ سرینڈر کررہے ہیں یہ خوش آئند ہیں ہم نہیں کہتے کہ آپ سرینڈر نہیں کریں کیونکہ ریاست ماں ہوتی ہے، اولاد سے جو بھی غلطیاں ہوتی ہیں تو ماں انہیں معاف کردیتی ہے۔ میں بلوچ نوجوانوں کو پیغام دیتا ہوں کہ بلوچی سوچ اور بلوچیت کو ہائی جیک کیا ہوا ہے، یہ بلوچیت نہیں کہ ہم ریاست کیخلاف لڑیں اور کسی کے بہکاوے میں آکر پہاڑوں پر جائیں ۔ میں بلوچوں اور ریاست سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اگر یہی حال رہا تو بلوچستان کبھی ترقی نہیں کرسکے گا۔ بلوچستان میں رہنے والے چاہے بلوچ ہوں، پنجابی ہوں، سندھی ہوں یا کسی بھی قوم سے تعلق رکھتے ہوں وہ کبھی بلوچستان نہیں آئیں گے۔ ترقی یافتہ بلوچ پنجاب میں، سندھ میں بلکہ ہرجگہ اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ پاکستان ہمارا ملک ہے، یہ ادارے بھی ہمارے ہیں۔ میں کہوں گا کہ بلوچستان کی جو آواز ہے، بلوچستان میں جو لوگ شہید ہوئے ان کے لواحقین کی آواز بننے کے لیے شہدا فورم بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ان کی مدد بھی کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں