وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل بلوچستان کے 7ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات

کوئٹہ:پلاننگ کمیشن کئے ڈپٹی چیئرمین محمد جہانزیب خان نے کہاہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی کیلئے پرعزم ہے اس سلسلے میں 29.351بلین روپے کے7منصوبوں کی منظوری دیدی گئی ہے،تاریخ میں پہلی مرتبہ پی ایس ڈی پی منظور شدہ منصوبوں مشتمل ہیں،بلوچستان میں ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی نظام کی بہتری کیلئے 7منصوبوں کی منظوری دیدی گئی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی)کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈی سی پی سی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان کی منصوبہ بندی کی تاریخ میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے، جہاں پی ایس ڈی پی تمام منظور شدہ منصوبوں پر مشتمل ہوگی۔ اس اقدام سے سی ڈی ڈبلیو پی منظور شدہ منصوبوں کے نفاذ، نگرانی اور تشخیصی پہلوں پر توجہ مرکوز کرسکے گی۔سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی)کا اجلاس پانچویں روز بھی جاری رہا جس میں خاص طور پر بلوچستان میں ٹرانسپورٹ اور مواصلات سے متعلق منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈی سی پی سی جہانزیب خان نے کہاکہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل سے واقف ہیں اور اس سلسلے میں صوبے کی ترقی کیلئے پرعزم ہے،اجلاس میں سی ڈی ڈبلیو پی نے بلوچستان کیلئے 07 ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی منصوبوں پر غور کیا اور منظوری دی 2.083ارب روپے کا ساسانک مانہ سے کلی اگبرگ تک سڑک کی تعمیر،کوئٹہ زیارت روڈ (106KM)اور سرہ غڑگئی سے زیارت کیچ (36KM)کیلئے 6.982ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے دوران روڈ کی چوڑائی 20سے 24فٹ،دو لین بلیک ٹاپ روڈ کے دونوں اطراف 8فٹ چوڑائی بھی شامل ہوگی،بلیدہ سے بالگتھر تک N-85روڈ(85KM)ضلع کیچ کیلئے3.4بلین روپے جوقانون نافذ کرنے والے اداروں، مقامی انتظامیہ اور اس علاقے کی تعمیر و ترقی میں مصروف صنعتوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا، دکی سے چمالنک تک اورنانا صاحب زیارت گمباز لنڈی میر خان ضلع دکی(115km) روڈ کی تعمیر کیلئے 5.0بلین روپے،مند سے بلیدہ روڈ(125km) کیلئے 3.266بلین،زیرو پوائنٹ سے وٹہ اور خنجراب روڈ سند (42km) روڈ کیلئے 2.97بلین روپے،خانوزئی سے ماروف ضلع پشینN-50(93km) کیلئے 5.55بلین روپے کے منصوبوں کی منظوریدی دی ہے۔ڈی سی پی سی جہانزیب خان نے اگلے پی ایس ڈی پی میں صرف منظور شدہ منصوبوں کو شامل کرنے کو یقینی بنانے میں سی ڈی ڈبلیو پی کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ترقیاتی منصوبے پر تیز رفتار اور موثر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی جبکہ کوالٹی کنٹرول کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔اجلاس میں پلاننگ کمیشن اور وفاقی وزارتوں / ڈویژنوں کے سینئر عہدیداروں نے بھی شرکت کی جبکہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔