صوبے میں ریل کا نظام فعال کرکے شہریوں کو سستی سفری سہولت دی جائے، گورنر بلوچستان

کوئٹہ (آن لائن) گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ اگر بلوچستان میں ریلوے کے نظام کو فعال بنایا جائے، مسافر اور مال گاڑیوں کو ہمسایہ ممالک رسائی دی جائے تو ریلوے کے خسارے کو منافع میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کوئٹہ ٹو چمن، ہرنائی ٹو سبی اور دیگر چھوٹے فاصلوں پر ٹرین چلا کر ایک جانب عوام کی سفری ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے اور دوسری جانب مختلف اضلاع میں پیدا ہونے والی اشیا کی مارکیٹ تک رسائی کو یقینی بنائی جاسکتی ہے۔ اسطرح صوبے آمدورفت اور نقل و حمل کیلئے ریلوے بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے گورنر ہاﺅس کوئٹہ میں ڈی ایس ریلوے فرہد احمد سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ پورے خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں کوئٹہ سے سینٹرل ایشیا تک ریلوے نیٹ ورک کی ترقی کے امکانات روشن ہیں جبکہ کوئٹہ ٹو زاہدان ریلوے لائن پہلے سے موجود ہے اور اسے جدید تقاضوں کے مطابق مزید فعال اور بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ پاکستان ریلوے کے پاس ہزاروں ایکڑ کمرشل اور انڈسٹریل زمینیں موجود ہیں۔ ضروری ہے کہ انہیں کام میں لایا جائے اور لیز پر دینے کے عمل میں نجی شعبے کو شریک کیا جائے۔ تو اس کی آمدن بے تحاشا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ریلوے کا سبی ٹو ہرنائی سیکشن برطانوی دور میں بھی بہت فعال تھا اور علاقے میں زرعی پیداوار، لائیو اسٹاک اور معدنیات کی ترقی کا اہم ذریعہ تھا۔ آج بھی علاقے میں ریلوے ٹریک کو فعال کر کے یہاں نقل و حمل توجہ دی جائے تو متصل اضلاع میں معیشت کو زبردست فائدہ ہوسکتا ہے۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے وسیع رقبے میں بکھری ہوئی آبادیوں کے درمیان ربط کو مضبوط بنانے، آمدورفت اور ٹرانسپورٹشن کو ترقی دینے، شہریوں کو سفر کی سستی اور محفوظ سہولیات فراہم کرنے اور روزگار کے نئے مواقعوں میں اضافہ کرنے کیلئے کچلاک ٹو کولپور روزانہ کی بنیاد پر چلنے والی لوکل ٹرین کی فعالیت سب کیلئے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ موجودہ وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق پاکستان بھر میں ریلوے کے نظام بہتر بنانے کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ وہ اپنی توجہ بلوچستان پر مرکوز کریں تو اہالیانِ بلوچستان بھی ان کی مخلصانہ کاوشوں سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں